اکیسویں ویں صدی میں چینی اوئی گر مسلمانوں کا سب سے بڑا قتل عام
چین کے 30لاکھ اوئی گر مسلمانوں کو مذہبی قید میں رکھنے کا معاملہ
چین کے جن جیانگ صوبے میں ہو رہے 21صدی کے سب سے بڑے قتل عام پر ہندوستان اور پوری دنیا کی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ چین کے جن جیانگ صوبے میں شی جنپنگ حکومت کے ذریعہ اسٹالین طرز پر عقوبت خانہ بنائیں گئے ہیں اور ان میں اوئی گرمسلمانوں کو قید کیا گیا ہے۔ ظلم و ستم کی مخالفت کر رہے تقریباً 30 لاکھ اوئی گر مسلمانوں کو ڈی ریڈی کلائزیشن کیمپوں میں قید کیا گیا ہے۔جن کو چین کے ذریعہ ری ایجوکیشن کیمپ کے طور پر مشتہر کر بھرم پیدا کیا جا رہا ۔
انڈیا ٹو ڈے اوسنٹ (osint) ڈیسک میں موصول 50 سیٹلائٹ تصاویر سے معلوم ہوتا ہے کہ ہندوستان کے لداخ سرحد پر ان کیمپوں کا سیلاب سا آگیا ہے۔
اوئی گر کارکن اور آگاہ کرنے والا روشان عباس نے انڈیا ٹو ڈے کے پروگرام نیوز ٹریک میں چین کے جن جیانگ صوبے میں دی جا رہی ازیتوں کا کچا چٹھا کھولا ہے۔ روشان نے بتایا کہ کس طرح سے مسلم خواتین کو زبردستی حوان ونش کے مردوں سے شادی کرائی جاتی ہے تاکہ جن جیانگ صوبے میں مسلمانوں کی آبادی کم کی جا سکے۔انہوںے بتایا کہ ” پیراپ اینڈ بیکم فیملی“ پروگرام کے تحت ہزاروں مسلم خواتین کا جبریا زنا کیا گیا ۔ روشان نے بتایا کہ 18ماہ قبل ان کی بہن کوبھی اغوا کر ڈی ریڈی کلائزیشن کیمپ میں قید کر دیا گیا۔
حقیقت میں جن جیانگ صوبے میں چین کے ذریعہ ہائی ٹیک سہولیات سے لیس ایسے اذیت کیمپوں کا قیام کیا گیا ہے جو ہٹلر کی اذیت والے کیمپوں اور اسٹالین کے غلام کیمپوں کی یاد تازہ کر رہے ہیں۔ اوئی گروں کے مطابق ایسٹ ترکستان جسے چین میں جن جیانگ صوبے کا نام دیا ہے، وہاں ان اذیت کیمپوں کی تعداد میں صدرجمہوریہ شی جنپنگ کے ذریعہ چین -کوانگواو کو مدعو کرنے کے لئے منتخب کئے جانے کے بعد اضافہ ہوا ہے۔چین نے مسلم اقلیتوں کو کچلنے کے لئے ڈرائیکونین طور طریقہ کا استعمال کیا جس میں جیل میں ڈالنا ،جبریاشرح پیدائش کنٹرول کرنا ، جسمانی اور نفسیاتی اذیت کے ساتھ ساتھ طرح طرح کے مظالم شامل ہیں۔
ان اذیت والے کیمپوں میں جس طرح سے اوئی گر لوگوں کو ٹھونس کر رکھا گیا ہے وہ سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہو رہا ہے۔اذیتی کیمپوں کی تعمیر کے وقت چین کی فوج پیپلس لبریشن آرمی (پی ایل اے) کی فوجی گاڑیوں کی موجودگی سے پتہ چلتا ہے کہ اوئی گر مسلمانوں کو دبانے کےلئے چل رہے کانسٹریکشن کام براہ راست چین کی فوج کے کنٹرول اور نگرانی میں ہے۔
مختلف رپورٹ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ بچوں اور ان کے سرپرستوں کو پکڑ کر الگ الگ اذیتی کیمپوں میں رکھا جاتا ہے اور پھر ان کو اپنے کنبہ سے دور ایسے اذیتی کیمپوں میں منتقل کر دیا جاتا ہے جہاں قیدیوں سے جسمانی محنت کرائی جاتی ہے اور وہ بلا آخر تھک کر مر جاتے ہیں۔ ایسے قیدیوں سے زبردستی ایسے قبول نامہ میں دستخط کرا لئے جاتے ہیں جس میں ان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونا ظاہر ہوتا ہے ۔چائنیز کمیونسٹ پارٹی کے ہدایت کے مطابق ان اذیت کیمپوں میں روزانہ ان کو سیاسی تعلیم دی جاتی ہے۔جو قیدی ان تعلیمات کو قبول کر لیتے ہیں انہیں چھوٹے آئیٹم بنانے والے کیمپوں میں مزدور کے طور پر منتقل کر دیا جاتا ہے۔جو قیدی چین کی تعلیمات کو قبول نہیں کرتے ہیں انہیں تب تک حراساں کیا جاتا ہے جب تک وہ کمیونسٹ پارٹی کے نظریہ کو تسلیم نہ کر لیں۔
اپریل 2017میں چین کی کمیونسٹ پارٹی نے جن جیانگ صوبے میں 29مسلم ناموں پر پابندی عائد کر دی کیوں کہ ان کے نزدیک انہیں انتہا پسند تصور کیا جاتا ہے۔اس پابندی کا مقصد اسلام کو زیر کرنا تھا ۔پابندی والے ناموں میں اسلام ،قرآن، مکہ، امام ، صدام ، حج، مدینہ اور محمد شامل ہیں۔مارچ 2017 میں پولیس نے عوامی مقامات جیسے بس اسٹیشن اور ریلوے اسٹیشن اور ائیر پورٹ پر داڑھی والوں، برقعہ پہنے والوں کا داخلہ بند کر دیا۔ اس کے علاوہ اسلامی ثقافت کی علامات پر بھی پابندی عائد کی گئی ۔جیسے اسلام کے ہال مارک کے طور پر مشہور مساجد کے گنبدوں اور مناروں پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں توڑ کر چینی طرز تعمیر کے مطابق بدل دیا گیا۔
سب سے زیادہ حیرت کی بات یہ ہے کہ چین کا ’ہر موسم کا متر ‘ اسلامی پاکستان چین کے ذریعہ اوئی گر مسلمانوں پر ہو رہے اس طرح کے مظالم پر خاموش ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں چین کے ذریعہ چین -پاکستان اکونامک کواریڈور میں بھاری سرمایہ کاری کی گئی ہے۔جس کی وجہ سے پاکستان کراہ بھی نہیں پا رہا ہے۔
ذرائع : انڈیا ٹوڈے ، یوٹیوب لینک