افغانستان میں امریکہ کی شکست کے اثرات عالم اسلام پر
منیر احمد ٹمکور
مدتوں سے امریکہ کی یہ کوشش رہی ہے کہ وہ اپنے آپ کو دنیا کا لیڈر ثابت کرتا رہے۔ دو سو سے زیادہ مقامات پر اس کے فوجی اڈے ہیں۔ ان اڈوں میں اس میرین یعنی زمینی فوج کے ساتھ ہوایی فوج بھی موجود ہے۔ تمام جدید ترین ٹیکنالوجی کے ہتھیاروں کے ساتھ۔ اربوں ڈالر ان کا سالانہ بجٹ ہے۔ کوریا سے لے کر، جاپان تایوان مشرق وسطی افریقہ اور یورپ تک یہ اڈے پھیلے ہوئے ہیں۔ اس کے بحری بیڑے بحرالکاہل بحر اوقیانوس اور بحر ہند میں موجود ہیں۔ فضاؤں کے سیاروں کی اپنی تعداد ہے ، ان کے ذریعے دنیا کے سارے ممالک پر عموماً دشمن ممالک پر خصوصی نظر رکھی جاتی ہے ۔ان میں کچھ سیاروں کو اسٹار وارس کے لئے تیار کیا گیا ہے۔ دنیا کی سب سے تباہ کُن اس کی ہوایی فوج کے علاوہ اس کے سمندر ی بیڑے بھی ہیں۔ دنیا میں سب سے زیادہ تعداد میں نیوکلیائی ہتھیار بھی اسی کے پاس ہیں ۔ اس نے دوسری جنگ عظیم کے دوران جاپان کے ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرایا اور لاکھوں لوگوں کو ہلاک کردیا ۔ ان کے اثرات آج تک وہاں کے لوگوں پر ہو رہے ہیں ۔ اس کے بعد اس نے اپنے آپ کو سوپر پاور کہلا تے ہوے دنیا کے بے شمار ممالک پر حملے کرنے شروع کر دیے۔ اس کے بعد روس کا نمبر آتا ہے۔ امریکہ نے مسلسل بمباری اور جنگی حملوں سے لاکھوں لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارا۔ بے شمار ممالک کو تباہ وبرباد کیا۔ ویت نام، عراق، لیبیا صومالیہ اور افغانستان اس تباہی و بربادی کی ایک انتہائی بھیانک صورت ہمارے سامنے پیش کر تے ہیں۔ تباہ کرنے کے بعد ممالک کی تمام دولت کو لوٹ لینا انگلینڈ اور یورپ کا شیوہ رہا ہے۔ امریکہ بھی اسی مٹی کے خمیر سے وجود میں آیا ہے۔ اپنے مفاد کے لیے قتل وغارت گری کرنے والے تمام یورپی ممالک اور دوسرے ان کے ساتھی ناٹو اتحادی افواج کے ذریعے بمباری کرنے والے ہیں۔ ان کی سب سے بڑی عالمی تجارت اسلحہ بنانا ان کااستعمال کرنا اور بیچنا ہے۔ امداد کے نام پر ھتیار دیتا ہے اور یہ ساری امدادی رقم امریکہ کے ھتیار تیار کرنے والے کارخانے لئے جاتے ہیں۔اس دوسرے ممالک کی افواج کو اسلحہ فراہم کرنے کےنام سے اپنے ہی ملک کی مدد کی جاتی ہے۔ یہ دنیا کا سب سے اہم ترین ساری دنیا کو سمیٹ لینے والا ایک ایک ملک کو برباد کرنے والا ایک بہت بڑا ریکٹ ہے جس میں اسلحہ بنانے والے ، کچھ اخبار نویسوں اور سیاست دانوں کی ملی بھگت ہوتی ہے۔
گذشتہ بیس سال تک امریکہ نےدو بڑی جنگیں لڑی ہیں۔
سب سے پہلے ویت نام کے بہادر جیالوں نے1975 میں امریکہ اور برطانیہ اور فرانس کے علاوہ تمام یورپی ممالک کو ان کی اوقات جتلا دی ۔ لیکن اس کے ساتھ روس شانہ بہ شانہ کھڑا ہوا تھا۔ لیکن اس شکست کےبعد بھی ان کا دبدبہ باقی رہا ۔ 1980 میں انہوں نے عراق کے صدام حسین کو اکسا کر ایران پر حملہ کروایا۔ یہ جنگ آٹھ سال تک جاری رہی ۔ اس جنگ میں تقریباً نو لاکھ مسلمان مارے گئے۔ لاکھوں ذخمی ہوے۔ اس کے بعد خود امریکہ اور برطانیہ اور فرانس وغیرہ نے عراق پر قبضہ کرلیا بمباری کر کے اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔ امریکی فوج نے یہاں چھوٹے چھوٹے یورنیم ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ فلوجہ میں اس کے اثرات آج تک باقی ہیں۔ عراق ایک ترقی یافتہ ملک سے گر کر بھیک مانگنے پر مجبور ہو گیا۔ مشرق وسطی میں طاقت کا توازن سنیوں کے ہاتھ سے نکل کر شیعہ ایران کے ہاتھ آگیا۔
اس کے ساتھ ہی امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے اسی دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے نام پر افغانستان پر قبضہ کر لیا بیس سال تک جنگ جاری رکھی۔ دن رات بمباری کرکے ملک کو تباہ کر دیا۔ ہزاروں افراد کو حراست میں لے لیا۔ صرف بگرام جیل میں نو ہزار قیدی تھے۔ ان پر جو ظلم وتشدد کے پہاڑ توڑے گئے۔ اس کے بارے میں اب خود امریکی اخبارات اس سے پردہ اٹھا رہے ہیں۔ اسکائی نیوز چینل نے اس کی ایک ویڈیو جاری کی ہے۔ تہخانوں کے اندر بالکل چھوٹے چھوٹے پنجرے بنا کر ان قیدیوں کو رکھا جاتا۔ اتنے چھوٹے کہ نہ کوئی کھڑا ہو سکتا تھا نہ ہی پیر پھیلا کر سو سکتا تھا۔ انہیں زنجیروں سے جکڑے ہوئے اوپر لٹکایا جاتا پھر انتہائی بے دردی سے پیٹا جاتا۔ دوسرے انسانیت کا سر جھکا دینے والے ظلم توڑے جا تے مہینوں اندھیری کوٹھری میں رکھا جاتا ۔ آخر کار اسے جسمانی اور ذہنی طور پر پوری طرح مفلوج کر دیا جاتا۔ اس طرح ہزاروں نوجوانوں کو مفلوج کردیاگیا۔ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ امریکہ اور اس کے حواریوں کے علاوہ خود سابق افغان حکومت نے ان قیدیوں کے ساتھ کیسا ظلم روا رکھا۔ اب بھی گونٹے نا ماوء میں بےشمار قیدی ہیں۔ انہیں بھوکا پیاسا رکھ دیا جاتا۔ ان بیس سالوں میں عالم اسلام میں تقریباً دس لاکھ مسلمانوں کو قتل کر دیا گیا۔ لاکھوں بچے یتیم ہونے ۔ لاکھوں عورتیں بیوہ ھویں۔ یہ بدلہ لیا گیا 9/11 کے تقریباً دوہزار آٹھ سو لوگوں کی موت کا۔ واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ گذشتہ ماہ افغانستان چھوڑنے سے پہلے ایرپورٹ پر جو حملے ہوئے انہیں بھی حد سے زیادہ اچھالا گیا۔
اس امریکہ اور اس کے حواریوں کو اب جو شرمناک اور عبرتناک شکست دی گئی۔ ایسی کراری شکست کہ برسوں تک اپنے زخموں کو چاٹتے رہیں گے۔ دنیا کو، انسانیت کا، مساوات کا، آزادی کا ، انسانی حقوق کا، عورتوں کے حقوق کا مطالبہ کرنے والے ، اس کا سبق پڑھانے والے خود اپنے گریبان میں جھانکیں اپنے کرتوتوں کی حالت زار دیکھ لیں۔ لوگوں کے خون پر، ان کی بربادی پر اپنے عیش و عشرت کے محل تعمیر کرنے والے عورتوں کے کن حقوق کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ طالبان کیا کرینگے افغانستان پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے بعد حکومت بھی کرتے ہیں کہ نہیں اس سے ھمارا کوئی لینا دینا نہیں۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد ابھرنے والی عالمی طاقتوں کو شکست دے کر ، ان کے غرور کو خاک میں ملا کر وقت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ زمانہ ایسے غرور کو خاک میں ملا دیتا ہے۔ تاریخ ھم سب کو یہی سبق دیتی ہے۔ عالم اسلام امریکہ اور اس کے ساتھی ملکوں کو ان کے ظلم و ستم کی وجہ سے زیادہ یاد رکھے گا۔
منیر احمد ٹمکور
Phone 9880287960