حضرت علامہ شاہ الحمید حسن باقویؒ کی وفات امت مسلمہ کا عظیم خسارہ ہے
انڈین اسلامک کلچرل سینٹر میں منعقدہ تعزیتی اجلاس سے ڈاکٹرعبدالحکیم ازہری کاخطاب
نئی دہلی ؍کالی کٹ (عبدالکریم امجدی ): جنوبی وشمالی ہند کے علمی ومسلکی رابطہ کی پہلی کڑی مشہور علمی وتحریکی شخصیت حضرت مولانا شاہ الحمید حسن باقوی ؒکی رحلت پر آج یہاں انڈین اسلامک کلچرل سینٹر میں ایک روزہ تعزیتی اجلاس کاانعقاد اسلامک ایجوکیشن بورڈ آف انڈیا کے زیر اہتمام عمل میں آیا ۔اس موقع پر ڈاکٹر عبدالحکیم ازہری نے مرحوم شاہ الحمید کی حیات وخدمات پر جامع روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہاکہ موصوف ہمہ جہت خوبیوں کے مالک تھے ، دعوت دین اور قوم وملت کے تئیں ہمہ وقت کوشاں رہتے تھے ۔انہوں نے کہاکہ شاہ الحمید کی رحلت ملت اسلامیہ کے لئے عظیم خسارہ ہے ،موصوف جنوب وشمال میں رابطہ کی اہم کڑی تھے ،آپ کی کاوشوں اور محنتوں کا نتیجہ ہے کہ جنوب وشمال کے علما مرکز الثقافہ کی قیادت میںمختلف ملی ومذہبی سمیت دعوتی سینٹرس خدمات بحسن خوبی جاری ہے ۔انہوں نے کہاکہ موصوف جمعیۃ العلمائے ہند کے آرگنائزر تھے ، اعلیٰ حضرت کی ذات پر ملیالم میں کتاب لکھی ،اور حدائق بخشش کا ملیالم میں ترجمہ کرکے اعلیٰ حضرت کی شخصیات کا جنوبی ہند میں تعارف کرایا۔تقریبا ایک درجن کتب کی تصنیف عربی، ملیالم،تمل،اردو میں کی ہے ۔آپ نے اجازت حدیث ودرس بخاری خانقاہ بریلی شریف علامہ تحسین رضا خان بریلوی سے حاصل کیا۔کانفرنس کا افتتاح سراج الدین قریشی(چیئرمین آئی آئی سی سی )نے کیا ۔انہوں نے اپنے دعائیہ کلمات کے ذریعہ مرحوم کو ایصال ثواب کیا ۔اس موقع پر آل انڈیا تبلیغ سیرت کے صدرڈاکٹر عبدالقادر حبیبی نے مرحوم کو خراج پیش کرتے ہوئے کہاکہ مرحوم پابند شرع اور تہجد گذار تھے ۔ان کی رحلت سے سواد اعظم اہل سنت والجماعت کا جو علمی دعوتی اور روحانی خسارہ ہوا ہے اس کی تلافی مشکل نظر آرہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ موصوف کی دینی ،دعوتی اور تعلیمی خدمات قابل تحسین ہیں ۔موصوفعظیم داعی اور خوش اخلاق صفت انسان تھے ،ہر وقت قوم وملت کا درد انکے دلوں میں رہتا تھا ۔حبیبی نے کہاکہ مولانا شاہ الحمید شیخ ابوبکر احمدکی سرپرستی میںملک کے مدارس ومکاتب افریقہ کے مختلف ممالک ،انڈونیشیا،ملیشیا،برونئی اور چین کے مختلف شہروں کے مدارس ومساجدکو بورڈکے دینی نصاب تعلیم سے جوڑکر جو عظیم کارنامہ انجام دیا ہے وہ قابل تحسین وتقلید ہے۔ مولانا شاہ الحمید کی وفات پر ملک بھر کے علما،مشائخ،سادات نے تعزیت پیش کیا جن کے اسما مفتی مکرم احمد نقشبندی (شاہی امام مسجد)ڈاکٹر علامہ فضل الرحمن شرر مصباحی (رکن مجلس شوریٰ جامعہ اشرفیہ مبارکپور)مفسر قرآن سید ابوالحسن ازہری،علامہ شفیق الرحمن عزیزی(مفتی اعظم ہالینڈ)علامہ فخر الدین علوی (امریکہ)پروفیسر اختر الواسع ،سید مہدی میاں (درگاہ اجمیر شریف )مولانا ظفر الدین برکاتی (ایڈیٹر ماہنامہ کنزالایمان دہلی)ہیں ۔ آخر میں مولانا صادق نورانی نے ذکر واذکار ،تسبیح وتہلیل کا حاضرین کے ساتھ ورد کیااور ڈکٹر حبیبی کی دعاء پر مجلس کا اختتام ہوا۔