صبح ہوجائے سر شام تو حیرت کیسی- شہر کے شہر تو ویران ہوئے جاتے ہیں
اترپردیش اردواکادمی کے اشتراک سے آواز چیرٹیبل ٹرسٹ آف انڈیا کے زیراہتمام آل انڈیا مشاعرے کا انعقاد
لکھنو:24جون(پریس ریلیز )اترپردیش اردواکادمی کے اشتراک سے آواز چیرٹیبل ٹرسٹ آف انڈیا کے زیراہتمام آل انڈیا مشاعرے کا انعقاد اٹل بہاری باجپئی کنونشن سینٹر ڈالی گنج میں منعقد کیا گیا،جس کی صدارت اردو ادب اور شعروشاعری سے گہراشغف رکھنے والے سول ہاسپٹل کے ڈائریکٹر ڈاکٹرآنندواجھانے کی۔ مشاعرے میں مہمان خصوصی کے طور پر وزیرمملکت برائے اقلیتی اموردانش آزاد انصاری نے شرکت کی ،مہمان اعزازی کے طور پر اقلیتی کمیشن کے چیرمین اشفاق سیفی شامل ہوئے۔مہمان ذی وقار کے طور پر اترپردیش مدرسہ تعلیمی بورڈ کے رجسٹرارجگموہن سنگھ اوربی جے پی کی سینئر لیڈر محترمہ شبانہ کھنڈیلوال شامل ہوئیں۔ اس دوران مختلف میدانوں میں کام کرنے والوں کواعزاز سے سرفراز کیا گیا ۔مشاعرے کی نظامت مشہور شاعر اسماعیل نظر نے کی ۔اس دوران مشاعرے کاافتتاح کرتے ہوئے وزیراقلیتی امور دانش آزاد نے کہاکہ مشاعرہ قومی یکجہتی کی تعمیر میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے،اردو مشاعرے ہندوستان کی گنگا جمنی تہذیب کا حسین سنگم ہیں ۔اس مشاعر ہ کے کنوینر نے شاعروں کاانتخاب کرکے یہ دکھادیا کہ قومی یکجہتی پر کام کس طرح کیا جاتاہے، انہوں نے سبھی کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ سرکار میں اردواکادمی اردو کی فلاح و بہبود اور اس کی چہار سو ترقی کیلئے پابند عہد ہے۔اس دوران کوکنوینر شفاعت حسین کی بھی تعریف ۔ ساتھ ہی وزیرموصوف کے ہاتھوں شاہجہاں پور سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی وشاعر راشدحسین راہی کارسالہ افق نوکااجراء بھی عمل میں آیا۔
ڈاکٹرآنند اوجھا کی صدارت میں ہونے والے مشاعرے کے پسندیدہ اشعار قارئین نذر ہے۔
اک عمر میں آتے ہیں آداب محبت کے
لمحوں میں نہیں ہوتی صدیوں کی شناسائی
انادہلوی
زندگی میرے مجھے قید کئے دیتی ہے
اس کو ڈر ہے میں کس اور کا ہو سکتا ہوں
عزم شاکری
درد کیسا تھا محبت کی صداکیسی تھی
لے گئی نیداڑاکے وہ ہواکیسی تھی
ناصرفراز
وہ مجھے اپناطرفدار سمجھ لیتا ہے
میری خاموشی کواقرار سمجھ لیتا ہے
میری عادت ہے ہراک شخص سے ہنس کرملنا
اور وہ نادان اسے پیار سمجھ لیتاہے
شائستہ ثنا
صبح ہوجائے سر شام تو حیرت کیسی
شہر کے شہر تو ویران ہوئے جاتے ہیں
ڈاکٹرعمیر منظر
غزل کہتا ہوں مقطع کاٹھکانہ بھول جاتاہوں
تیری آغوش میں آکر زمانہ بھول جاتاہوں
مجھے اس رات جنت کا تصور ہی نہیں ہوتا
میں جس دن ماں کے پیروں کودبانابھول جاتاہوں
اسماعیل نظر
جوہم تھک گئے تھے وفاکرتے کرتے
توہاں کہہ دئے ہیں وہ ناکرتے کرتے
کویتاشاہین
پرندے کیسے کیسے تنکاجوڑ دیتے ہیں
کہاں بچے سمجھتے ہیں وہ بس گھر چھوڑ دیتے ہیں
جمشید فیض آبادی
کیاہیں وہ اور سب کو نظر آرہے ہیں کیا
ان سے نہیں ہم ان کی اداوں سے تنگ ہیں
مصدا ق اعظمی
بن جائے پھر تو ایک تماشایہ زندگی
انساں کوزندگی پے اگر اختیارہو
راشدحسین راہی
اس کے علاوہ،طارق قمر ،وندنا انم ،رضوان فاروقی ،اسرارنسیمی، جیوتی آزاد کھتری وغیرہ نے بھی اپنے خوبصورت کلام سے سامعین کو نواز کر دادوتحسین حاصل کی ۔خصوصی شرکاء میں ڈاکٹر شاداب عالم ممبر اردو اکاد می ،سرفراز علی ممبر حج کمیٹی اترپردیش ،راشد نسیم ایڈوکیٹ،صحافی پرشانت گورو، محمد انیس ،شمشیر غازی پوری ،افضال احمدپردھان ،ماسٹر غیاث الدین ،ڈاکٹر محمد اظہر ،محمد سعید اختر، اقبال حسین عرف پھول میاں ،صحافی سعیدہاشمی، محمد الیاس ،گل محمدوغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔قبل ازاں کنوینرمشاعرہ ضرغام خان وکوکنوینر شفاعت حسین نے مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہیں گلدستہ پیش کر عزت افزائی کی اوریہاں آئے ہوئے سبھی معززین اورمہمانوں کا استقبال کیا اور آخرمیںتمام مہمان کا شکریہ بھی اداکیا۔