محترمہ سلمیٰ بتول (لندن)

ناک اور منہ سے سانس لینے کیوجہ سے جو جراثیم اور گندے اجزاجسم میں داخل ہو تے ہیں وہ کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے سے اسی وقت ختم ہو جاتے ہیں اگر وضو جیسی نعمت ہمارے پاس نہ ہو تی تو ہم بھی اور انسانوں کی طرح خطرناک جراثیم کا شکارہو جا تے اور ان میں بعض ایسے جراثیم ہوتے ہیں جو اگر خون میں شامل ہوجائیںتو مرتے دم تک ہماری رنگوں کےدوڑتے خون میں رہتے ہیں اور لاکھ علاج کے باوجود ان کو ختم کرنا مشکل ہو جا تا ہے اور اور اس کا خاتمہ موت پرہوتا ہے ۔ آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ وضوجیسی نعمت سے جراثیم کو ختم کرنے کے لیے اور انسان کو صحت مند رکھنے کا بہترین ذریعہ ہےکیونکہ وضو کے تمام اصول اور طریقے انسانی فائدے اور اس کی ضرورت کے مطابق ہیں ۔ اسی لیے اسلام کو ایک سائینٹفک مذہب کہا گیاہے۔
وَ قَالَ رَسُوُلُ اللہِﷺ: تَخَلَّلُوا فَإِنَّهُ مِنَ اَلنَّظَافَةِ وَ اَلنَّظَافَةُ مِنَ اَلْإِيمَانِ، وَ اَلْإِيمَانُ مَعَ صَاحِبِهِ فِي اَلْجَنَّةِ .
ترجمہ :حضرت رسول اکرمﷺنے فرمایا : ’’خلال کرو کیونکہ صفائی میں سے ہے اور صفائی ایمان کا جز ہے اور صاحب ایمان جنت میں ہوگا۔ ‘‘(طب نبی ج01 ص21)
یعنی صفائی ایمان کا جز ہے تو جو چیز ہمارے ایمان کا حصہ ہے اس کا تو ہمیں ہر وقت خیال رکھنا چاہیے کیونکہ یہ پاکیزگی ہے جو انسان کو اللہ کے قریب کرتی ہے ۔اسی لیےہمیں ہر عبادت سے پہلے اپنے آپ کو صاف و شفاف رہنے اور وضو کرنے کا حکم دیا گیا ہےچاہے وہ نمازہو یا پھر تلاوت قرآن ہمیں اپنے جسم اور کپڑوں کی پاکیزگی کا خیال رکھنا بے حدضروری ہے ۔اگر ہمیں اہل بیتؑ کا چہیتا بننا ہے تو ہمیں بھی صاف رہنا ہوگاکہ اس کی دلیل یہ ہے کہ اللہ نے اہل بیتؑ کے لیے فرمایا ہے کہ اللہ نے اہل بیتؑ کو نجاست سے دور رکھا ہے تو اگر ہم نجس ہوں گے ، گندے رہیں گے ہمیں کیا حق بنتا ہے کہ ہم اپنے آپ اہل بیتؑ کا محب کہلانے کا۔ایک بات اور کہ جب آپ سب کو بتا ہے کہ فرش مجلس پر اہل بیتؑ اور دیگر مقدس ہستیاں آتی ہیں تو کیا ہمارے اب ضروری نہیں ہے کہ ہم فرش عز ا پر بھی وضو جائیں تاکہ ہم اہل بیتؑ سے قریب ہوسکیں۔
اسی لیے تو ہمارے مجتہدین او ر علما نے ہمیں اس بات پر زور دیا ہے کہ فرش عزا پر ہمیشہ وضو کرکے جاؤتاکہ روتے ہوئے جو دعا مانگو وہ قبول ہوجائے ۔


ناخن میں چھپے خطرناک جراثیم
انسان کے جسم میں ایسے کئی راز پو شیدہ ہیں جو کہ ہم کو حیرت میں مبتلا کر دیتے ہیں ۔کچھ تو اس حد تک خطرناک ہوتے ہیں کہ سب کو خوف میں ڈال دیتے ہیں۔ آپ کو انسان کے ناخن میں موجودچھوٹی سی خوفناک دنیا کے بارے میں معلوم ہے؟۔ایک رپورٹ کے مطابق انسان کے ناخن اور انگلی کے بیچ میں موجود چھوٹی سی جگہ پر کون سی خطر ناک دنیا آباد ہے۔ 1988ء میں یونیورسٹی آف پینسلوانیا کی جانب سے نوجوان کی انگلیوں اور ناخن کے بیچ میں موجود جگہ بھی کہا جاتا ہے۔ Subungual region کا سیمپل لے کر تحقیق کی گئی ، ناخن اور انگلی کے موجود جگہ کو


یونیو سٹی آف پنسلوانیاکی تحقیق
اس تحقیق کے مطابق یہ جگہ جراثیم کے لیے ایک بہترین اور فائدہ مند جگہ کا کام کرتی ہے ،یا یوں کہیں کہ ہاربر کا کام کرتی ہے ۔اس تحقیق میں اس بات کاخلا صہ ہو ا کہ اگر ہاتھ کے مختلف حصوں کو بائیسکوپ سے دیکھا جائے توصرف انسا ن کی ہر انگلی اور نا خن کے اس حصہ میں ہی ہزاروں جراثیم موجو د ہوتے ہیں ۔


اسی یونیورسٹی نے 1989ء میں نرسوں پر تحقیق کی اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ آرٹیفشل ناخن اور نیل پالش لگانے والی56نرسوں کے مقابلے میں قدرتی ناخن رکھنے والی نرسوں کے ناخنوں میں جراثیم ہیں یا نہیں۔ محققین اس وقت حیران رہ گئے کہ مصنوعی ناخن اور نیل پالش والی نرسوں میں جراثیم زیادہ تھے ان نرسوں کےمقابلہ میں جن کے ناخن قدرتی تھے۔


اس تحقیق میں یہ بتایا گیا کہ ہر سال 20 لاکھ سے زائد لوگ ڈائریا سےمرجاتےہیں، اگر انسان اپنے ناخن اور انگلی کے درمیان کی جگہ یعنی Subungual region کو خوب اچھی طرح دھوئیں اور صاف رکھیں تو ان جراثیم سے بچا جاسکتا ہے اور انسان بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہےگا۔


ہاتھ کا دھونا سارا دن انسان کام کاج کے دوران انسان کے ہاتھ بہت سی ایسی چیزوںپر لگتے ہیں جن پر بیکٹیریا اور دوسرے جراثیم لگے ہوتے ہیں۔ وہ جراثیم ہاتھوں سے چمٹ جاتے ہیں جب انسان کے ہاتھ اپنے جسم کے مختلف حصوں سے لگتے ہیں تو وہ جراثیم وہاں منتقل ہو جاتے ہیں اور مختلف بیماریوں کے پھیلنے کا سبب بنتے ہیں۔ جب انسان مختلف چیزوں کو چھوتا ہے ہاتھ لگاتا ہے تو بہت سارے کیمیائی اجزااور جراثیم ہاتھوں پر اور ناخون میں جذب ہو جاتے ہیں اور اگرہاتھوں کو صحیح طریقہ سے نہ دھویا جائے تو یہ جراثیم ہمیں کئی قسم کی بیماریوں میںمبتلا کر سکتے ہیں جیسے کہ جسم پردانے، جلد میں جلن ،ایگزیما ، پھپھوندی کی بیماری یاپھر رنگت کا تبدیل ہو جانا وغیرہ اسی لیے وضو سے پہلے جب ہم اپنے ہاتھوں کو دھوتے ہیں تو انگلیوں کے پوروں سے کچھ شعائیں نکل کر ایک ایسا حلقہ بنا دیتی ہیں جس سے ہمارے اندرونی نظام میں ایک ایسی قدرتی حرکت پیدا ہو جاتی ہے اور ایک ایسا کرشمہ ہمارے ہاتھوں میں سمٹ کر آجاتا ہے جس سے صفائی کے ساتھ ساتھ ہمارے ہاتھوں کی خوبصورتی میںبھی اضافہ ہوتا ہے۔اگر ہم نے ہاتھوں کو صحیح سے نہ دھویا اور کلی نہ کریں تو جو جراثیم ہمارے ہاتھوں پر تھے وہ منہ میں ہوتے ہیںہمارے پیٹ میں جاکر بہت ساری بیماریوں کا سبب بن جائیں گے ۔


کلی کرنا انسان جب کوئی چیز کھاتا ہے تو دانتوں کی درمیانی جگہوں میں اسکے اجزاء پھنس جاتے ہیں۔ اگر منہ کو اچھی طرح صاف نہ کیا جائے تو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ اجزا سڑاور گل جاتے ہیں اور قدرتی موتی جیسے دانت سڑ جاتے ہیں جس کی وجہ سے منہ سے بدبو آنی شروع ہو جاتی ہےجس ک سبب سے لوگوں کے سامنے ہم جانے سے یا لوگ ہمارے سامنے بات چیت کرنے سے پرہیز کرتے ہیں اور ہمیں خود سے شرمندگی ہوتی ہے بہت لوگ اس کے علاج کے لیے لاکھوں روپیہ خرچ کرنے کے لیے تیار ہوجاتےہیں


اگر ہم نے وقت پر کھلی نہیں کی اور اگر دوبارہ کھانا کھایا جائے تو یہ گندے اجزاء کھانے کے ساتھ مل کر معدے میں پہنچ جاتے ہیں اور پیٹ کی بیماریوں کا ذریعہ بنتے ہیں۔ وضو میںجب ہم کلی کرتے ہیں تو اس سے بھی بہت سی بیماریوں کا خاتمہ ہو جاتا ہے جیسے منہ کا پکنا،منہ میں چھالوں کا پڑ جانا ،ٹانسلس وغیرہ ۔وضو کرنے والا انسان دن میں پانچ مرتبہ اپنے منہ کو اچھی طرح صاف کرتا ہے لہذا دانتوں کی اور آنتوں کی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔ اسی لیے اگر ہم بہترطریقہ سے کلی کریں گے تو ان بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں ۔