شام کے سب سے بڑے شہر حلب میں باغیوں اور شامی فوج کے درمیان فائرنگ اور گولہ باری کے تبادلے میں دو بچوں سمیت چودہ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے ایک بیان میں بتایا ہے کہ باغیوں کی سرکاری فوج کے زیر قبضہ علاقوں پر گولہ باری سے چھے افراد مارے گئے ہیں۔ان میں دو کم سن بچے بھی شامل ہیں۔
شام کی سرکاری خبررساں ایجنسی سانا نے دس افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی ہے اور کہا ہے کہ باغیوں نے اسکولوں اور رہائشی علاقوں کی جانب راکٹ فائر کیے ہیں۔شامی رصد گاہ نے سانا کے اس دعوے کی تردید کی ہے اوراس کا کہنا ہے کہ حلب کے حزب اختلاف کے زیرقبضہ علاقوں پر فضائی حملوں اور گولہ باری سے دو بچوں سمیت آٹھ افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
مقامی کارکنان پر مشتمل رابطہ کمیٹیوں نے شامی حکومت پر فضائی حملوں کا الزام عاید کیا ہے۔حلب میں باغی گروپوں کے اتحاد نے ہفتے کے روز دھمکی دی تھی کہ اگر شامی فوج کے شہری علاقوں پر فضائی حملے جاری رہے تو وہ جنگ بندی کو توڑ دیں گے۔
قامشیلی میں جنگ بندی
درایں اثناء شام کے کرد اکثریتی شہر قامشیلی میں علاقائی کرد ملیشیا آسایش نے حکومت نواز فورسز سے چھینے گئے علاقوں کو اپنے پاس رکھنے کا اعلان کیا ہے۔کرد سکیورٹی فورسز اور حکومت نواز فورسز کے درمایان قامشیلی میں بدھ کو لڑائی شروع ہوئی تھی۔
متحارب فریقوں کےدرمیان جمعے کو جنگ بندی کا سمجھوتا طے پایا تھا اور اس پر اتوار کو بھی عمل درآمد جاری تھا۔شامی کردوں کی ملیشیا پیپلز پروٹیکشن یونٹس (وائی پی جی ) کے ایک عہدے دار کا کہنا ہے کہ شام میں 2011ء کے وسط سے جاری خانہ جنگی کے بعد یہ دوسرا موقع ہے کہ شامی فوج اور کردوں کے درمیان براہ راست لڑائی ہوئی ہے۔
اس لڑائی کے دوران کرد فورس آسایش نے صوبہ الحسکہ میں واقع شہر قامشیلی میں حکومت کے عمل داری والے متعدد علاقوں اور جیل پر قبضہ کر لیا تھا۔اب ان کے درمیان طے پانے والے جنگ بندی کے سمجھوتے میں کہا گیا ہے کہ ”موجودہ عسکری صورت حال کو جوں کا توں برقرار رکھا جائے گا”۔اس کا یہ مطلب ہے کہ کرد اپنے زیر قبضہ علاقوں کو حکومت کو واپس نہیں کریں گے۔
شامی کرد علاقے کے وزیرداخلہ کنعان برکات نے قامشیلی میں اتوار کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے جنگ بندی کی شرائط کا اعلان کیا ہے اور بتایاہے کہ جھڑپوں میں 17 شہری ،آسایش کے سات ارکان اور وائی پی جی کے تین جنگجو مارے گئے ہیں۔
شامی رصدگاہ کا کہنا ہے کہ لڑائی میں شام کی سرکاری فورسز کے 22 ارکان مارے گئے ہیں اور کرد جنگجوؤں نے 80 کو یرغمال بنا لیا تھا۔سرکاری فوج کی کردوں کے کنٹرول والے علاقوں پر گولہ باری سے 23 شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
اس سمجھوتے میں مزید کہا گیا ہے کہ قامشیلی میں موجود حکومت نواز نیشنل ڈیفنس فورسز کے ڈھانچے پر نظرثانی کی جائے گی۔طرفین ایک دوسرے کے قیدیوں کو رہا کردیں گے۔ہلاک شدہ شہریوں کے لواحقین کو معاوضہ دیا جائے گا اور حکومتی فورسز کی گولہ باری سے جن لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچا ہے،اس کا بھی ازالہ کیا جائے گا۔شامی حکومت مقامی معاشرت میں کوئی مداخلت نہیں کرے گی اور شہر میں نافذ ہنگامی حالت بھی ختم کردی جائے گی۔