عراق کے دارالحکومت بغداد میں اہل تشیع کی ایک مسجد کے باہر ایک بمبار نے نماز جمعہ کے بعد خود کو دھماکے سے اڑا دیا ہے جس کے نتیجے میں چھے افراد ہلاک اور پچیس زخمی ہوگئے ہیں۔
عراقی حکام کے مطابق بغداد کے جنوب مغرب میں واقع مسجد میں یہ خودکش بم دھماکا ہوا ہے۔فوری طور پر کسی گروپ نے اس حملے کے ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔ماضی میں سخت گیر جنگجو گروپ داعش اہل تشیع پر اس طرح کے حملے کرتا رہا ہے۔
عراقی فورسز اور ان کی اتحادی ملیشیائیں مغربی صوبے الانبار میں داعش سے الرمادی ،ہیت اور دوسرے قصبے اور شہر واگزار کرانے کے بعد اب شمالی شہر موصل میں اس جنگجو گروپ کے خلاف ایک بڑی کارروائی کی تیاری کررہی ہیں۔داعش الانبار میں اپنی شکست اور پسپائی کا بدلہ چکانے کے لیے اب گاہے گاہے عراقیوں پر خودکش بم حملے کررہے ہیں۔
داعش کے جنگجو بارود سے بھری کاروں کے ذریعے عراقی فورسز کی دفاعی لائن میں شگاف ڈالنے یا پھر کسی علاقے پرقبضے کی کوشش کرتے ہیں لیکن بظاہر ان کی پیش قدمی رُک چکی ہے کیونکہ عراقی فورسز ایک جانب ان کے خلاف زمینی کارروائی کررہی ہیں اور دوسری جانب امریکا کی قیادت میں اتحاد کے لڑاکا طیارے ان پر فضائی حملے کررہے ہیں۔اس فضائی بمباری کے نتیجے میں ان کی آزادانہ نقل وحرکت محدود ہوچکی ہے۔