یورپ جانے والے تارکین وطن کی کشتی غرق ہو جانے سے چار سو سے زائد افراد ڈوب گئے ہیں
مصر میں صومالیہ کے سفیر نے ایک غیر ملکی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ اس بات کا اندیشہ پایا جاتا ہے کہ چارسو سے زائد تارکین وطن جو یورپ جا رہے تھے بحیرہ روم میں کشتی غرق ہو جانے سے ڈوب گئے ہوں- یورپ جانے والے ان تارکین وطن میں بیشتر کا تعلق صومالیہ ، ایتھوپیا اور ایریٹیریا سے تھا جو اٹلی جانا چاہتے تھے- اس درمیان صومالیہ کے ذرائع ابلاغ نے خبردی ہے کہ امدادی ٹیمیں صرف تیس افراد کو ہی زندہ بچانے میں کامیاب ہوئی ہیں –
دوسری جانب سوشل میڈیا کے صارفین کا کہنا ہے کہ ان تارکین وطن نے اپنا سفر مصر سے شروع کیا تھا ادھر ڈاکٹروں کی عالمی تنظیم نے اپنے ٹوئیٹر پیج پر لکھا ہے کہ بحیرہ روم دو ہزارسولہ میں ایک اجتماعی قبر میں تبدیل ہوگیا ہے- اس سے پہلے اتوار کو بھی لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی الٹ جانے سے کم سےکم آٹھ افریقی تارکین وطن ڈوب گئے تھےجبکہ بعض خبروں میں کہا گیا ہے کہ اس حادثے میں مرنے والوں کی تعداد ستائیس ہو سکتی ہے-
اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ رواں عیسوی سال کے دوران ایک لاکھ اسّی ہزار لوگوں نے مختلف ملکوں سے خود کو یورپ پہنچانے کی کوشش کی جن میں سے آٹھ سو افراد اب تک ہلاک ہوچکے ہیں-
دریں اثنا پناہ گزینوں سے متعلق عالمی تنظیم نے بھی اعلان کیا ہے کہ رواں ہفتے کے دوران صرف لیبیا سے چھے ہزار افراد یورپ کے لئے روانہ ہوئے ہیں –