ترکی کے شہر استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے اختتامی بیان میں حزب اللہ کو رکن ممالک میں دہشت گردی کی سپورٹ اور عدم استحکام کا مورود الزام ٹھہراتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ سربراہ اجلاس میں ایران میں سعودی سفارتی مشنوں پر حملوں کی بھی مذمت کی گئی۔
ایرانی نیوز ایجنسی مہر کے مطابق ایران اور حزب اللہ کی مذمت کیے جانے پر ایرانی صدر روحانی اسلامی سربراہ اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے۔
اختتامی بیان میں خطے کے ممالک میں ایرانی مداخلت کے علاوہ شام، یمن، بحرین اور کویت میں حزب اللہ کی دہشت گرد کارروائیوں کو یکسر مسترد کردیا گیا۔
سربراہ اجلاس کے اختتام پر اسلامی تعاون تنظیم کے سکریٹری جنرل ایاد مدنی نے بتایا کہ سربراہ اجلاس کے اختتامی بیان میں 200 سے زیادہ فیصلے شامل ہیں۔
اختتامی بیان کے متن کے مطابق “کانفرنس میں ایران کے دو شہروں تہران اور مشہد میں سعودی عرب کے سفارتی مشنوں پر حملوں کی مذمت کی گئی۔ یہ حملے ویانا کنوینشن برائے سفارتی تعلقات، ویانا کنوینشن برائے قونصلی تعلقات اور سفارتی مشنوں کی حرمت کا تحفظ کرنے والے بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہیں”۔
کانفرنس میں “سعودی عرب میں دہشت گردی کے مرتکب متعدد مجرمان کے خلاف عدالتی احکامات پر عمل درامد سے متعلق ایران کے اشتعال انگیز بیانات کو بھی مسترد کر دیا گیا۔ یہ بیانات سعودی عرب کے داخلی امور میں واضح مداخلت شمار ہوتے ہیں جو کہ اقوام متحدہ کے، اسلامی تعاون تنظیم کے اور تمام بین الاقوامی منشوروں کے برخلاف ہیں”۔
تاہم کانفرنس میں اس امر کی اہمیت کو باور کرایا گیا کہ “اسلامی ممالک کے ایران کے ساتھ تعاون کے تعلقات کو اچھی ہمسائیگی، پڑوسی ممالک کے داخلی امور میں عدم مداخلت، ان کی خودمختاری، سیادت اور اراضی کی وحدت کے احترام، اسلامی تعاون تنظیم کے منشور، اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے مطابق اختلافات کو پرامن طور پر حل کرنے اور طاقت کے عدم استعمال یا اس کے ذریعے نہ دھمکانے کی بنیاد پر ہونے چاہئیں”۔
اختتامی بیان کے متن کے مطابق “کانفرنس میں شام، بحرین، کویت اور یمن میں حزب اللہ کی دہشت گرد کارروائیوں اور تنظیم کے رکن ممالک کے امن و استحکام کو خراب کرنے والی دہشت گرد جماعتوں کے لیے حزب اللہ کی سپورٹ کی بھرپور مذمت کی گئی”۔