یمن کے لیے قوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسماعیل ولد الشیخ نے امید ظاہر کی ہے کہ یمن میں دیر پا قیام امن کے لیے کی جانے والی کوششیں رنگ لے آئی ہیں اور امن وامان کی منزل ماضی کی نسبت کہیں زیادہ قریب آگئی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یمن میں امن وامان کے قیام کے لیے آنے والے چند ہفتے نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔
ذراےُ کےمطابق یو این‘ مندوب نے جمعہ کے روز نیویارک میں ہونے والے سلامتی کونسل کے اجلاس میں یمن کی موجودہ سیاسی اور انسانی صورت حال پر مبنی تفصیلی رپورٹ بھی پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور دوسرے ملکوں کی مساعی سے یمن میں عارضی جنگ بندی کے بعد پرتشدد واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔ توقع ہے کہ آنے والے دنوں میں یمن میں امن وامان کے قیام کے حوالے سے مزید پیش رفت بھی ہوگی۔
اسماعیل ولد الشیخ کا کہنا تھا کہ یمن میں بعض گروپوں کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے واقعات بھی رونما ہوئے ہیں۔ الجوف، تعز، مآرب اور عمران شہروں میں لڑائی کے دوران متعدد افراد مارے گئے۔ ان شہروں میں یمنی باغیوں کی جانب سے شہری آبادی پر گولہ باری کا افسوسناک سلسلہ بھی بدستور جاری ہے۔
انہوں نے یمن میں امن امان کے قیام اور جنگ سے متاثرہ علاقوں تک امداد کی فراہمی کے لیے سعودی عرب کی کوششوں کو بھی سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یمن کی آئینی حکومت اور باغی دونوں جنگ بندی کی سعودی مساعی کی تعریف کرتے ہیں۔
سلامتی کونسل میں پیش کردہ رپورٹ میں یون این مندوب کا کہنا تھا کہ کویت کی نگرانی میں یمن کے تنازع کے حل کے لیے ہونے والی بات چیت عالمی اور عاقائی تعاون کا تقاضا کرنے کے ساتھ ساتھ مذاکرات میں شامل قوتوں کی جانب سے جذبہ خیرسگالی کا بھی متقاضی ہے۔