سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے مصری پارلیمان میں تقریر کرتے ہوئے مسلم اور عرب دنیا کو درپیش مسائل کے حل کے لیے اتحاد اور مشترکہ مؤقف اپنانے کی ضرورت پر زوردیا ہے۔
وہ مصری پارلیمان سے خطاب کرنے والے پہلے عرب لیڈر ہیں۔انھوں نے کہا کہ ”ہماری اقوام کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ہمیں واحد اور مشترکہ مؤقف اختیار کرنا ہوگا اور ان مسائل میں فلسطینی کاز سرفہرست ہے”۔
انھوں نے کہا کہ ”سعودی عرب اور مصر کے درمیان ہم آج جو تعاون دیکھ رہے ہیں،یہ عرب اور مسلم دنیا کے لیے ایک نعمت کا آغاز ہے۔اس سے برسوں کے عدم استحکام کے بعد توازن کے حصول میں مدد ملے گی”۔
شاہ سلمان نے کہا:”مصر اور سعودی عرب کے درمیان مشترکہ تعاون سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو تیز کرنے میں مدد ملے گی۔تجربے سے ظاہر ہوا ہے کہ متحد ہوکر اور مل جل کر کام کرنے سے ہم مزید مضبوط ہوتے ہیں”۔
انھوں نے مزید کہا کہ ”ہم ایک مشترکہ عرب فورس تشکیل دے رہے ہیں۔دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف مالی،فوجی اور نظریاتی طور پر جنگ آزما ہونے کی ضرورت ہے”۔
خادم الحرمین الشریفین نے سعودی عرب اور مصر کے درمیان سولہ ارب ڈالرز کے سرمایہ کاری فنڈ اور طویل عرصے سے تصفیہ طلب بحری تنازعے کے حل سے متعلق گذشتہ روز طے پانے والے معاہدوں کو سراہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ بحیرہ احمر پر مجوزہ منصوبے کے تحت پل کی تعمیر سے نہ صرف ایشیا اور افریقا ایک دوسرے سے جڑجائیں گے بلکہ یہ ”افریقا کا دروازہ” بھی ثابت ہوگا۔اس سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو فروغ ملے گا اور خطے کے لوگوں کے لیے ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوں گے”۔
ان کا کہنا تھا کہ ”جزیرہ نما شمالی سیناء میں آزاد تجارتی (زون) علاقے کے قیام سے خطے میں اقتصادی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا اور مملکت سعودی عرب اور جمہوریہ مصر باہمی تعاون کے ذریعے اقتصادی ترقی کے تاریخی موقع سے بھرپور فائدہ اٹھا سکتے ہیں”۔