عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی نے اپنی کابینہ میں اہم تبدیلیاں لاتے ہوئے سنی مسلک سے تعلق رکھنے والے سابق شاہی خاندان کے ایک سرکردہ سیاست دان الشریف علی بن الحسین کو وزارت خارجہ کا عہدہ سونپنے پر ایران نے سخت ناراضی کا اظہار کیا ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ شاہی خاندان اور سنی مسلک کا وزیرخارجہ عراق کو ایران سے دور اور عرب ممالک کے قریب کرنے کا موجب بنے گا۔
ذراےُ کے مطابق عراق کے وزیراعظم حیدر العبادی نے حال ہی میں اپنی کابینہ میں ٹیکنوکریٹ کی نشست پر سابق شاہی خاندان کے چشم وچراغ اور اہل سنت سے تعلق رکھنے والے الشریف علی بن الحسین کو ابراہیم الجعفری کی جگہ نیا وزیر خارجہ نامزد کیا ہے۔ گوکہ وزیراعظم کے اس فیصلے کو عراقی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد ہی نافذ کیا جائے گا، مگرایران کو یہ خدشہ ہے کہ اگر عراقی پارلیمنٹ نے شریف_علی کو وزیرخارجہ کے طورپر اعتماد کا ووٹ دے دیا تو اس کے نتیجے میں تہران کی #بغداد پر گرفت ڈھیلی پڑجائے گی۔
ایران کے ایک نیوزویب پورٹل ’’عصر ایران‘‘ نے اپنی ایک رپورٹ میں شریف علی بن الحسین کو عراق کے وزیرخارجہ کاعہدہ سونپنے جانے پر تہران سرکاری کی تشویش کی تفصیلات جاری کی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ شریف علی بن حسین کی بہ طور وزیرخارجہ تقرری پر ایران کو سخت تشویش لاحق ہے کیونکہ ایک سنی وزیرخارجہ عراق کو ایران سےدور اور عرب ممالک بالخصوص خلیجی ملکوں کے قریب کرنے کا ذریعہ ثابت ہوگا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عراق میں سنی مسلک کے سیاست دان کو وزیرخارجہ مقرر کرنا بغداد کی خارجہ پالیسی میں جوہری تبدیلی کا اشارہ ہے کیونکہ سنہ 2003ء میں سابق صدر صدام حسین کا تختہ الٹے جانے کے بعد کسی سنی شخصیت کو وزارت خارجہ کا قلم دان نہیں سونپا گیا۔ پچھلے تیرہ سال میں عراق میں ایران نواز کرد اور شیعہ سیاست دان ہی وزارت خارجہ کے عہدوں پر فائز رہے ہیں۔