شام کے سرکاری میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ سخت گیر جنگجو گروپ داعش نے عراق کی سرحد کے نزدیک واقع مشرقی صوبے دیرالزور میں واقع ایک ہوائی اڈے پر صدر بشارالاسد کے وفادار فوجیوں پر مسٹرڈ گیس سے حملہ کیا ہے۔
شامی میڈیا نے سوموار کی شب اس حملے کی اطلاع دی تھی لیکن یہ نہیں بتایا ہے کہ اس سے کتنی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ سرکاری ٹیلی ویژن اخباریہ نے ایک نشریے میں کہا ہے کہ ”دہشت گردوں نے مسٹرڈ گیس سے لیس راکٹ چلائے ہیں”۔تاہم اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
داعش کے جنگجوؤں نے دیرالزور شہر کے جنوب میں واقع ہوائی اڈے پر قبضے کے لیے ایک بڑا حملہ کیا تھا۔شامی فوج نے اس ہوائی اڈے کے دفاع کے لیے بھاری نفری تعینات کررکھی ہے۔دیرالزورشہر پر پہلے ہی داعش کا قبضہ ہے اور یہ تزویراتی لحاظ سے ان کے لیے بڑی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اسی صوبے کے ذریعے ان کے شام میں دارالحکومت الرقہ سے عراق میں داعشی جنگجوؤں کے ساتھ زمینی روابط استوار ہیں۔
قبل ازیں داعش سے وابستہ ایک نیوز ایجنسی اعمق نے یہ اطلاع دی تھی کہ جنگجوؤں نے ائیرپورٹ کے نزدیک واقع گاؤں جفراہ پر ایک بڑا حملہ کیا ہے اور ان کے دو خودکش بمباروں نے فوج کی دفاعی حصار کو توڑنے کے لیے اپنی گاڑیوں کو دھماکوں سے اڑا دیا تھا جن کے نتیجے میں دسیوں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
داعش کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ”ایک اور محاذ اور چوکیوں پر لڑائی جاری ہے اور ہماری اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مجاہدین کو فتح دے”۔برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے اطلاع دی ہے کہ جنگجوؤں نے اس محاذ پر پیش قدمی کی تھی لیکن شدید فضائی بمباری کی وجہ سے انھیں پسپا ہونا پڑا ہے۔
شامی فوج نے جنوری میں روس کے فضائی حملوں کی مدد سے داعش کے جنگجوؤں کو ہوائی اڈے کے نزدیک واقع متعدد دیہات سے پسپا کردیا تھا لیکن انھیں علاقے سے بے دخل کرنے میں ناکام رہی تھی۔
شامی آبزرویٹری نے ایک اور اطلاع میں بتایا ہے کہ شمالی شہر حلب میں سرکاری فوج اور باغی گرپوں کے درمیان مختلف محاذوں پر لڑائی جاری ہے۔یہ شہر دوحصوں میں منقسم ہے۔اس کے ایک حصے پر شامی فوج کا کنٹرول ہے اور دوسرے حصے پر باغی گروپوں نے قبضہ کررکھا ہے۔
باغیوں نے کرد جنگجوؤں کے زیر قبضہ علاقے شیخ مقصود میں گولہ باری کی ہے جس کے نتیجے میں آٹھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔شامی فوج نے اس سے پہلے یہ اطلاع دی تھی کہ القاعدہ سے وابستہ النصرۃ محاذ کے کم سے کم چار سو مسلح جنگجوؤں نے حلب میں فوجی چوکیوں پر حملہ کیا تھا۔
شام میں اس وقت محدود جنگ بندی جاری ہے لیکن اس کا اطلاق داعش اور النصرۃ محاذ پر نہیں ہوتا۔ان دونوں گروپوں کی برسرزمین شامی فوج اور اس کی اتحادی ملیشیاؤں کے ساتھ لڑائی جاری ہے جبکہ امریکا کی قیادت میں اتحاد اور روس کے لڑاکا طیاروں نے ان دونوں گروپوں پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔