یمن میں فضائی حملوں میں القاعدہ کے چار مشتبہ جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں۔عینی شاہدین اور مقامی حکام کے مطابق یہ فضائی حملے بغیر پائیلٹ جاسوس طیاروں نے کیے ہیں اور انھوں نے جنوبی شہر اذان کے بیرونی داخلی راستے پر واقع القاعدہ کے زیرقبضہ ایک چیک پوائنٹ پر میزائل داغے ہیں۔
فوری طور پر علاقے کے مکینوں کے بیان کی تصدیق ممکن نہیں ہے۔انھوں نے مزید بتایا ہے کہ القاعدہ کے جنگجوؤں نے دو ماہ قبل شہر پر قبضہ کر لیا تھا۔واضح رہے امریکا یہ تو تسلیم کرتا ہے کہ وہ بغیر پائیلٹ جاسوس طیاروں کے ذریعے یمن میں القاعدہ کے جنگجوؤں کو نشانہ بنا رہا ہے لیکن اس نے اس طرح کے انفرادی یا خاص حملوں کی کبھی تصدیق نہیں کی ہے۔
یہ فضائی حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب جنوبی شہر عدن کے علاقے المنصورہ میں صدر عبد ربہ منصور ہادی کی وفادار فورسز القاعدہ کے جنگجوؤں کے خلاف ایک بڑی کارروائی کررہی ہیں اور اس نے مقامی مسلح رضاکاروں کی مدد سے القاعدہ کے زیر قبضہ شہر کے بعض حصوں پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔
جزیرہ نما عرب میں القاعدہ کے جنگجوؤں نے یمن میں سابق مطلق العنان صدر علی عبداللہ صالح کی حکومت کے خلاف عوامی احتجاجی تحریک سے فائدہ اٹھا کر جنوب مشرقی علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔اس کے بعد ستمبر 2014ء میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے دارالحکومت صنعا پر قبضے کے بعد داعش نے بھی موقع کو غنیمت جانا تھا اور شہروں میں حملے شروع کردیے تھے۔
ادھر ساحلی شہر مکلا کے مشرق میں نامعلوم لڑاکا طیاروں نے بدھ کی شب القاعدہ کے جنگجوؤں پر بمباری کی تھی۔عینی شاہدین کے مطابق بمباری کے نتیجے میں الریان ائیر بیس پر آگ لگ گئی تھی اور اس کو کئی میل دور سے دیکھا جاسکتا تھا۔
مکلا کے مکینوں نے یقین ظاہر کیا ہے کہ ان حملوں میں ہلاکتیں بھِی ہوئی ہیں لیکن اس حوالے سے انھوں نے کوئی اعداد وشمار جاری نہیں کیے ہیں۔القاعدہ کے جنگجوؤں نے گذشتہ سال اپریل سے ممکلا پر قبضہ کررکھا ہے۔گذشتہ ہفتے امریکی لڑاکا طیاروں نے القاعدہ کے زیر انتظام ایک تربیتی کیمپ پر بمباری کی تھی جس کے نتیجے میں پچاس افراد ہلاک اور تیس سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔
القاعدہ کے ایک کمانڈر سعد بن عاطف العولقی نے بدھ کو انٹرنیٹ پر ایک آڈیو ریکارڈنگ پوسٹ کی تھی اور اس میں یہ اطلاع دی تھی کہ اس کیمپ میں حوثی باغیوں کے خلاف لڑائی کے لیے قبائلی رضاکاروں کو عسکری تربیت دی جارہی تھی۔