شام کے صدر بشار اسد نے اعلان کیا ہے کہ روسی فوجی کارروائی کے بعد بھی بحران شام کے سیاسی حل کے بارے میں دمشق کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
شام کے صدر بشار اسد نے روس کی ایک نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے تاکید کے ساتھ کہا کہ حکومت شام کی یہ کوشش رہی ہے کہ مسائل کو سیاسی طریقے سے حل کرنے کے لئے مذاکرات کا کوئی موقع نہ گنوایا جائے یہی وجہ ہے کہ دمشق، مذاکرات کے سلسلے میں لچک کا مظاہرہ کر تا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بعض فریق، شام میں دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کے لئے روسی فوج کی کاررئی کو شام کے امور میں مداخلت اور اسے مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ قرار دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بشار اسد نے کہا کہ ان کی حکومت نے بحران کے آغاز سے ہی مسائل کے حل کے لئے پیش کی جانے والی تمام تجاویز کا جواب دیا ہے خواہ وہ تجاویز مخالفین کی جانب سے کیوں نہ پیش کی گئی ہوں۔ انھوں نے کہا کہ اس پالیسی کا مقصد مسائل کے حل کے لئے تمام تجاویز پر غور کرنا اور مذاکرات کا دروازہ کھلا رکھنا ہے۔ بشار اسد نے کہا کہ شامی فوج کی کامیابیوں سے دہشت گردوں اور شام کے مسائل کے حل میں رکاوٹیں کھڑی کرنے والے ملکوں کے مواقف پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں اس لئے کہ یہ ممالک، پہلے مرحلے میں شام میں فوج کو شکست دیئے جانے کے سلسلے میں سعودی، ترکی، فرانس اور برطانیہ سے امیدیں لگائے ہوئے تھے تاکہ مذاکرات میں اپنی شرطیں مسلط کر سکیں۔ انھوں نے کہا کہ شامی فوج کی مسلسل کامیابیوں سے مسائل کے سیاسی حل کے عمل میں تیزی آ رہی ہے اور امید کی جاتی ہے کہ اس بارے میں اب کوئی چیز رکاوٹ نہیں بنے گی۔