سعودی عرب کی سپریم علماء کونسل نے عراق کے شورش زدہ علاقے فلوجہ میں مقامی آبادی کو درپیش خوراک اور ادویات کی سنگین بحران اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے انسانی المیے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے محصورین فلوجہ کی فوری امداد کا مطالبہ کیا ہے۔
ذراےُ کے مطابق ریاض میں سعودی علماء کونسل کے صدر دفتر سے جاری ایک ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ عراق کے جنگ زدہ علاقے فلوجہ میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین، بچے اور بوڑھے نہایت کسمپرسی اور فاقہ کشی کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ شدت پسند تنظیم دولت اسلامی ’داعش‘ کے خلاف جنگ ضروری ہے مگر فلوجہ کے مسلمان بھائیوں کے محاصرے میں ان کی مدد سے کسی صورت میں غفلت نہیں برتی جانی چاہیے۔ عالم اسلام، عرب ممالک اور عالمی برادری اہالیان فلوجہ فوری امداد کو یقینی بنانے کےلیے اقدامات کریں تاکہ لوگوں کو بھوکے مرنے سے بچایا جاسکے۔
ادھر سماجی کارکنوں نے فلوجہ میں پیدا ہونےوالے انسانی المیے پر عالمی برادری کی توجہ حاصل کرنے کے لیے ’’فلوجہ بھوک سے مررہا ہے‘‘ کے عنوان سے ایک نئی مہم شروع کی ہے۔ اس مہم میں بتایا گیا ہے کہ عراقی حکومت کی تمام تر توجہ دہشت گرد گروپوں سے نمٹنے پر مرکوز ہے۔ اسے فلوجہ کے فاقہ زدہ عوام کے مسائل سے کوئی دلچسپی دکھائی نہیں دیتی ہے۔ انہوں نے بھی عالمی برادری اور عرب ممالک سے اہالیان فلوجہ کی امداد یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
خیال رہے کہ عراق کے شہر فلوجہ میں دہشت گرد گروپ دولت اسلامی ’’داعش‘‘ کے خلاف آپریشن کی آڑ میں عراقی فوج نے شہر کے ڈیڑھ لاکھ باشندوں کا کئی ماہ سے محاصرہ کررکھا ہے۔ مقامی آبادی ایک جانب داعش کے ظلم وستم کا شکار ہے اور دوسری جانب عراقی حکومت اور فوج کی جانب سے مسلط کردہ پابندیوں کے باعث زندگی اور موت کی کشمکش کی کیفیت میں ہے۔ عالمی برادری کی جانب سے بار بار کی اپیلوں کے باوجود عراقی حکومت فلوجہ کا محاصرہ نرم کرنے اور متاثرہ شہریوں تک امداد کی فراہمی میں لاپرواہی کا مظاہرہ کررہی ہے۔