ممتاز قادری کے چہلم کے بعد مظاہرین کی جانب سے وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون میں داخل ہونے کے بعد پارلیمینٹ ہاﺅس کے سامنے دیا جانے والا دھرنا جاری ہے جبکہ مظاہرین نے ڈی چوک میں لگائے گئے کنٹینر کو آگ لگا دی ہے جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 15 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ مظاہرین کے دھرنے اور اشتعال کے باعث سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے اور عام افراد کا داخلہ بند ہونے کیساتھ ریڈ زون اور ملحقہ علاقوں میں موبائل سروس بھی بند ہے۔ مظاہرین نے مذاکرات سے انکار کرتے ہوئے گرفتار ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کر دیا ہے جبکہ حکومت نے انکار کے بعد مذاکرات کیلئے علماءکرام سے مدد طلب کر لی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مظاہرین کے دھرنے کے باعث ریڈ زون کی سیکیورٹی انتہائی سخت ہے اور ریڈزون سمیت ملحقہ علاقوں میں موبائل فون سروس بند کر دی گئی ہے جبکہ مظاہرین کی جانب سے پانی کا ٹینکر اور ٹوائلٹ بنانے کا مطالبہ بھی مسترد کر دیا گیا ہے اور کسی بھی قسم کا سامان ریڈ زون میں لے جانے پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے حکومت کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا ہے جس پر حکومت نے علماءکرام سے مدد طلب کی ہے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ جب تک ان کے کارکنوں کو نہیں چھوڑا جائے گا وہ مذاکرات نہیں کریں گے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے مظاہرین نے ریڈ زون خالی کرنے کا کہا ہے اور اس کے بعد ہی مذاکرات کئے جائیں گے۔ مظاہرین نے حکومتی مطالبہ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک کوئی اہم ذمہ دار شخصیات مذاکرات کیلئے نہیں آتی وہ یہیں بیٹھے رہیں گے اور ریڈ زون بھی خالی نہیں کریں گے۔ سماءنیوز کے مطابق مظاہرین نے آج احتجاج کے دوران ایک اور کنٹینر کو آگ لگا دی ہے جس پر پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 15 افراد کوگرفتار کر لیا ہے اور سیکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔