متحدہ عرب امارات کی ایک اعلیٰ عدالت نے جنگجوؤں سے تعلق اور ملک میں دہشت گردی کے حملوں کی سازش کے الزام میں گیارہ افراد کو قصور وار قرار دے کر عمر قید کی سزائیں سنائی ہیں۔
یو اے ای کی سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق ابو ظبی میں قائم وفاقی عدالت عظمیٰ نے اسی مقدمے میں دو اور افراد کو پندرہ سال ،تیرہ کو دس سال اور چھے کو تین سال اور دو کو پانچ،پانچ سال قید کی سزائیں سنائی ہیں۔سات مدعا علیہان کو بری کردیا گیا ہے۔
عدالت میں استغاثہ نے ان اکتالیس مدعاعلیہان پر الزام عاید کیا تھا کہ وہ متحدہ عرب امارات میں حکومت کا تختہ الٹ کر داعش کی طرز کی خلافت قائم کرنا چاہتے تھے۔ان سزایافتہ دو مجرموں کے خلاف ان کی غیر حاضری میں مقدمہ چلایا گیا ہے۔
خلیج ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ان مدعا علیہان کو ملک بھر میں دہشت گردی کے حملوں کی سازش کے الزام میں قصور وار قرار دیا گیا ہے۔وہ ملک اور اس کی قیادت سمیت عوام کی زندگیوں کے تحفظ اور سلامتی کو خطرے سے دوچار کرنے کے بھی مجرم پائے گئے ہیں۔وہ ریاست کے ڈھانچے اور نجی املاک کو نقصان پہنچانا چاہتے تھے۔
ان پر حملوں کے ارادے سے آتشیں اسلحہ اور گولہ بارود رکھنے ،داعش اور شام میں القاعدہ کی شاخ النصرۃ محاذ سے روابط استوار کرنے اور ان کے لیے چندہ جمع کرنے پر بھی فرد جرم عاید کی گئی تھی۔اماراتی حکام نے 2 اگست 2015ء کو ان کی گرفتاری کی اطلاع دی تھی۔ان کے خلاف مقدمے کی سماعت 24 اگست کو شروع ہوئی تھی۔عدالت نے بین الاقوامی میڈیا کو اس مقدمے کی کارروائی سننے کی اجازت نہیں دی ہے۔
واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات بھی امریکا کی قیادت میں داعش مخالف اتحاد میں شامل ہے اور اس کے لڑاکا طیارے شام میں داعش کے خلاف فضائی مہم میں شریک ہیں۔ یو اے ای کی حکومت نے ستمبر 2011ء کے اوائل میں عرب ممالک میں عرب بہاریہ تحریکوں کے آغاز کے بعد سکیورٹی سخت کر رکھی ہے۔