یمن میں حوثی اور معزول صدر صالح کی ملیشیاؤں کے زیرکنٹرول دارالحکومت صنعاء میں صورت حال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔ محاصرے اور بھوک کے ساتھ ساتھ دواؤں اور طبی ضروریات کی قلت وہ عوامل ہیں جن کے سبب شہریوں کی صحت کے حوالے سے صورت حال انتہائی خراب ہوچکی ہے اور اس دوران متعدد افراد بالخصوص بہت سے بچے وفات پاچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق یمن میں تقریبا 13 لاکھ بچے غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد بچے ملک میں انسانی اور صحت سے متعلق بدترین صورت حال کے سبب پیدا ہوتے ہی غذائی قلت میں مبتلا ہورہے ہیں۔
اسی طرح مریضوں کو محاصرے، بھوک کے علاوہ دواؤں اور طبی ضروریات کے شدید کمی کا سامنا ہے۔ اس کے نتیجے میں ان مریضوں کی صحت مزید خراب ہوگئی ہے۔
حوثی اور صالح ملیشیاؤں کے زیرقبضہ صنعاء کے شہریوں کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں میں دواؤں کا وجود نہیں ہے۔ باقاعدہ علاج کے ضرورت مند دواء کے حصول کے لیے طویل عرصے تک انتظار کرنے پر مجبور ہیں۔ یہ بات بتانے کی ضرورت نہیں کہ دواؤں اور طبی سامان تیار کرنے والی فیکٹریاں پہلے ہی بند ہوچکی ہیں۔
ادھر اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ملک میں طبی اور انسانی بحران کے سبب روزانہ اوسطا 113 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ تقریبا 1 کروڑ یمنی صاف پانی سے محروم ہوچکے ہیں جس کے نتیجے میں لوگوں میں امراض پھیلنے کا سلسلہ بڑھ گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق بہت سی تنظیموں نے مسلح ملیشیاؤں کے ہاتھوں اغوا اور قتل کی کارروائیوں کے خوف سے ڈاکٹروں اور رضاکاروں کی ایک بڑی تعداد کو واپس بلا لیا ہے۔