یمن کے شہر تعز میں گھمسان کی لڑائی جاری ہے جہاں حوثی ارو معزول صالح کی ملیشیائیں شہر کے مغربی حصے میں اپنے ٹھکانوں کو واپس لینے کی کوششیں کر رہی ہیں۔
سرکاری فوجی اور عوامی مزاحمت کاروں نے تعز کے پرانے ہوائی اڈے اور شہر کے مغرب میں واقع بریگیڈ 35 کے صدر دفتر پر ملیشیاؤں کے ایک بڑے حملے کو پسپا کردیا۔ اس دوران مسلح ملیشیاؤں کی جانب سے کاٹیوشا راکٹوں اور مارٹر گولوں کا استعمال کیا گیا۔ لڑائی میں بریگیڈ 35 کے اسٹاف آفیسر کرنل محمد عبدالله العونی جاں بحق ہوگئے۔
تعز کے ایک اور محاذ پر سرکاری فوج اور عوامی مزاحمت کاروں نے پیش قدمی کرتے ہوئے الربیعی کے علاقے میں ملیشیاؤں کے زیرقبضہ ٹھکانوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
اس دوران الربیعی کے علاقے میں پھیلے ہوئے پہاڑی ٹھکانوں پر اتحادی طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں درجنوں حوثی باغی ہلاک و زخمی ہوگئے۔ اس کے علاوہ شہر کے مشرق میں باغیوں کے اسلحہ ڈپوؤں کو نشانہ بنایا گیا جن میں ہتھیار، دھماکا خیز مواد اور بارودی سرنگوں کو رکھا گیا تھا۔
ادھر شبوہ صوبے میں سرکاری افواج نے دو گورنریوں عسیلان اور بیجان کو باغیوں کے قبضے سے واپس لینے کے لیے فوجی مہم کا آغاز کردیا.. اس دوران عسیلان میں شدید معرکوں کے بعد بہت سے ٹھکانوں کا کنٹرول سنبھال لیا گیا.. کارروائی میں اتحادی طیاروں نے بھی حصہ لیا اور اس میں درجنوں حوثی ہلاک اور زخمی ہوئے۔
اسی دوران صنعاء میں عوامی مزاحمت کاروں کے ترجمان کا کہنا ہے کہ نہم کے محاذ پر بڑے پیمانے کے عسکری انتظامات دیکھنے میں آرہے ہیں.. جن کے دوران مختلف نوعیت کی کمک اور نیا اسلحہ وصول ہوتے ہی لڑائی کا رخ تبدیل کیا جائے گا۔ ترجمان نے باور کرایا کہ ان اقدامات سے صنعاء کو واپس لینے کے آپریشن میں مدد ملے گی۔