یمن: تعز شہر کا نو ماہ بعد زندگی معمول پر آیُ
یمن کے مرکزی شہر تعز میں حوثی باغیوں کا نو ماہ سے جاری محاصرہ توڑنے کے بعد حکومتی فوج اور مزاحمتی ملیشیا نے شہر کے داخلی اور خارجی راستے کھولنا شروع کردیے ہیں جس کے بعد شہر میں کئی ماہ کے تعطل کے بعد ایک بار پھر زندگی معمول پر آنا شروع ہوگئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق حکومتی فوج نے تعز کے مغرب میں الدحی نامی گذرگاہ کھول دی ہے۔ شہر کے دوسرے راستوں کو بھی کھولنے کے بعد انہیں ٹریفک کے لیے کلیر کردیا گیا ہے جس کے بعد شہر میں امدادی سامان کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ شہر کے بعض مقامات پر باغیوں کی بچھائی گئی بارودی سرنگوں کی مسماری کا کام بھی تیزی سے جاری۔ بعض مشکوک علاقوں کی طرف شہریوں کو جانے سے منع کیا جا رہا ہے۔ فورسز وہاں پر بارودی سرنگوں کی تلاش اور انہیں ناکارہ بنانے میں مصروف ہیں۔
رپورٹ کے مطابق تعز میں امدادی سامان کی پہلی کھیپ شاہ_سلمان ریلیف سینٹر کی جانب سے ارسال کی گئی ہے جس میں خوراک کے 20 ہزار پیکٹوں سمیت طبی سامان اور دیگر ضروریات کے ایک لاکھ پیکٹ ارسال کیے گئے ہیں۔ شہر کے مختلف اسپتالوں میں ادویات پہنچانے کاعمل جاری ہے۔ تازہ امدادی آپریشن میں اسپتالوں میں آکسیجن کے 4500 سلینڈر پہنچائے گئے ہیں۔ شہر کے بازار اور ہوٹل بھی بہ تدریج کھل رہے ہیں جہاں شہریوں کی آمد ور رفت بھی شروع ہوگئی ہے۔
خیال رہے کہ الدحیٰ گذرگاہ کو باغیوں کے زیر قبضہ ہونے کی وجہ سے موت کی گذرگاہ کہا جاتا تھا مگر حکومتی فوج اور اس کی حامی ملیشیا نے باغیوں کو وہاں سے نکال باہر کرنے کے بعد اس گذرگاہ کو بھی آمد ورفت کے لیے کھول دیا ہے۔ اس کے علاوہ تعز اور عدن کو ملانے والے راستوں کو بھی کھولا جا چکا ہے۔
تعز اور الحدیدہ شاہراہ پربھی حکومتی فوج کا کنٹرول قائم ہوچکا ہے۔ تاہم جنوب مغربی تعز میں تقریبا دس ہزار مربع کلومیٹر کا علاقہ ابھی تک حوثیوں کے قبضے میں ہے جسے چھڑانے کے لیے دن رات کارروائیاں جاری ہیں۔
ملک کے جنوب میں #لحج گورنری، مشرقی میں #اِب، شمال میں #الحدیدہ اور جنوب میں بحر احمر کے علاقوں میں بھی باغیوں کے خلاف کامیاب آپریشن جاری ہے۔
تعز اور اس کے مضافات میں باغیوں کے قبضے کے بعد وہاں کے 151 تعلیمی اداروں میں زیرتعلیم دو لاکھ سے زاید طلباء وطالبات کی دوبارہ اسکولوں میں واپسی کے انتظامات شروع کردیے گئے ہیں۔ شہر میں حوثیوں کی گولہ باری سے صحت کے 38 مراکز مکمل تباہ یا ناکارہ ہوچکے ہیں۔ اسی طرح بجلی اور پانی سپلائی کرنے والی لائنیں بھی بری طرح متاثر ہیں۔