سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے مالیاتی تحقیقاتی یونٹ نے لبنان کے شیعہ دہشت گرد گروپ حزب اللہ کے ساتھ تعلق یا اس کی حمایت یا مالی معاونت کرنے والے کسی بھی شہری یا تارکِ وطن کے بنک اکاؤنٹ اور اثاثے منجمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

باخبر ذرائع کے مطابق مشتبہ افراد کے ان کے خلاف تحقیقات کی تکمیل تک تین ماہ یا زیادہ عرصے کے لیے اثاثے منجمد کیے جائیں گے۔اس اقدام کے تحت ان کے بنک کھاتے منجمد ہوں اور ان کی جائیدادیں بھی ضبط کر لی جائیں گی۔

ذرائع کے مطابق حزب اللہ سمیت دہشت گرد تنظیموں کی حمایت کرنے یا ان کے ساتھ ہمدردی جتلانے والوں کو ان کی جیل کی مدت پوری ہونے کے بعد مملکت سے بے دخل کردیا جائے گا اور ان کے دوبارہ سعودی عرب میں داخلے پر پابندی عاید کردی جائے گی۔

ادارہ تحقیقات ( بیورو آف انوسٹی گیشن) اور پبلک پراسیکیوشن مشتبہ افراد سے پہلے مکمل تفتیش کرے گا اور پھر ان کے کیس عدالت میں بھیجے گا۔عدالت انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے ان مدعاعلیہان کے موقف کو سنے گی اور پھر فیصلہ سنائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ نے دو سال قبل دہشت گرد تنظیموں پر پابندی عاید کی تھی تو اسی وقت ان کے ہمدردوں اور وابستگان کے اثاثے بھی منجمد کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔

سعودی عرب نے حال ہی میں حزب اللہ کو دہشت گرد قرار دے کر اس کا نام بلیک لسٹ کردیا ہے۔اس کو شام میں جاری لڑائی میں کردار ،عرب ممالک میں تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور سعودی عرب سمیت خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ممالک کے خلاف مذموم میڈیا مہم برپا کرنے کی بنا پر دہشت گرد قرار دیا گیا ہے۔

جی سی سی کے دو رکن ممالک بحرین اور متحدہ عرب امارات نے حال ہی میں متعدد لبنانیوں کو حزب اللہ سے تعلق کے الزام میں بے دخل کر دیا ہے۔جی سی سی اور عرب لیگ نے بھی اسی ماہ حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔