عرب لیگ کے وزرائے خارجہ نے مصر کے تجربے کار سفارت کار احمد ابوالغیط کو تنظیم کا نیا سیکریٹری جنرل منتخب کر لیا ہے۔وہ مصر ہی سے تعلق رکھنے والے نبیل العربی کی جگہ یہ عہدہ سنبھالیں گے۔
بائیس رکن ممالک پر مشتمل عرب لیگ کے ہیڈکوارٹرز قاہرہ میں ہیں ،اس لیے ایک روایت کے تحت مصر سے تعلق رکھنے والے کسی سفارتی عہدے دار ہی کو تنظیم کا سیکریٹری جنرل بنایا جاتا ہے۔بحرین کے وزیر خارجہ خالد بن احمد آل خلیفہ نے جمعرات کی شب قاہرہ میں تنظیم کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد احمد ابوالغیط کو سیکریٹری جنرل بنانے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ یکم جولائی کو پانچ سال کی مدت کے لیے اس عہدے پر فائز ہوں گے۔
سفارت کاروں کے مطابق قطر اور سوڈان نے پہلے ابوالغیط کے انتخاب کی مخالفت کی تھی لیکن مصر اور سعودی عرب ان کے لیے مہم چلاتے رہے تھے۔عرب لیگ کے رکن ممالک سیکریٹری جنرل کو کم سے کم دو تہائی اکثریت سے منتخب کرسکتے ہیں لیکن تنظیم کے رکن ممالک سربراہ کے اتفاق رائے سے انتخاب کو ترجیح دیتے ہیں اور وہ اس سلسلے میں باہمی اختلافات کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
احمد ابوالغیط اقوام متحدہ میں مصر کے سفیر رہے ہیں۔وہ حسنی مبارک کی حکومت میں فروری 2011ء میں اس کے خاتمے کے وقت آخری وزیر خارجہ تھے۔وہ اسلامی سیاسی جماعتوں اخوان المسلمون اور حماس وغیرہ کے کٹڑ مخالف سمجھے جاتے ہیں۔
ان کا انتخاب ایسے وقت میں ہوا ہے جب عرب لیگ کے بعض رکن ممالک میں باہمی کشیدگی پائی جارہی ہے اور سعودی عرب کی قیادت میں خلیجی ممالک کی ایران کے ساتھ سرد جنگ چل رہی ہے۔ایران یمن ،لبنان ،شام اور عراق میں اپنی گماشتہ مسلح ملیشیاؤں کو استعمال کررہا ہے جبکہ سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد یمن میں حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف کارروائی کررہا ہے۔