سعودی عرب کے وزیرخارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ جب تک بشارالاسد شام میں اقتدار پر قابض ہیں شام کا تنازع حل نہیں ہو سکتا، اس لیے بشارالاسد کو ہرصورت میں حکومت چھوڑنا ہو گی۔
ذراےُ کے مطابق ریاض میں عرب وزراء خارجہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آنے والے چند مہینوں میں بشارالاسد رجیم اور اس کے حامیوں کی سنجیدگی واضح ہو جائے گی کہ آیا وہ ملک میں امن چاہتے ہیں یا شامی قوم کا قتل عام ہی ان کی پالیسی ہے۔
سعودی وزیرخارجہ نے ریاض میں ہونے والے عرب وزراء خارجہ کو خطے کے مسائل کے حل کے لیے آپس میں ہم آہنگی پیدا کرنے کا بہترین موقع قرار دیا۔ انہو نے کہا کہ شام کے حوالے سے سعودی عرب کی طے شدہ پالیسی اور موقف واضح ہے۔ سعودی عرب شامی عوام کے ساتھ ہے۔ آنے والے دنوں میں اسد رجیم اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کے چہروں سے نقاب اتر جائیں گے۔
عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ بشارالاسد کا شام میں اقتدارپر فائز رہنے کا کوئی جواز نہیں رہا ہے۔ انہیں بہر صورت اقتدار عوام کے سپرد کرنا ہوگا۔
سعودی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ شامی قوم انقلاب ادھورا نہیں چھوڑیں گے۔ بشارالاسد کی رخصتی اور شام کے ایران کے چنگل سے نکلنے کا وقت آ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شام کے بحران کے حل کے لیے ایران سے بات چیت اور ثالثی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
اس موقع پر سعودی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ایران اپنی معاندانہ روش چھوڑ دے تو تہران کےساتھ دوستانہ تعلقات قائم کیے جا سکتے ہیں۔ مگر دوستی کے لیے پہل ایران کو کرنا ہوگی۔ تہران کو دہشت گردی کی حمایت اور عرب ممالک میں فرقہ واریت کی آگ لگانے سے خود کو باز رکھنا ہو گا۔
یمن کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یمن کو موجودہ بحران سے نکال کرملک کو امن استحکام کی راہ پر ڈالنا ہماری ذمہ داری ہے۔ یمن میں حالیہ جنگ بندی امدادی کاموں کے لیے نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ اسے برقرار رہنا چاہیے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز عرب ممالک کے وزراء خارجہ کا ایک اہم اجلاس ریاض میں سعودی عرب کی میزبانی میں ہوا۔ اجلاس میں اردنی وزیرخارجہ ناصر جودہ، مراکش کے نایب وزیرخارجہ سمیت خلیج اور دوسرے عرب ممالک کے وزراء خارجہ نے شرکت کی۔