امریکی حکام کا کہنا ہے کہ غالب امکان ہے شام میں انتہا پسند تنظیم ‘داعش’ کے اہم کمانڈر، جسے محکمہ دفاع [پینٹاگان] تنظیم کے وزیر جنگ کے طور پر جانتی تھی، منگل اور بدھ کی شب امریکی فضائی حملے میں ہلاک ہو گیا ہے۔ داعش کے خلاف امریکی کارروائی میں یہ بڑی کامیابی سمجھی جا رہی ہے۔ ابو عمر الشیشانی امریکا کو انتہائی مطلوب افراد میں شامل تھے اور اس کے بارے میں زندہ یا مردہ اطلاع دینے والے کے لئے 5 ملین امریکی ڈالر انعام رکھا گیا تھا۔

الشیشانی 1986 کو جارجیا میں پیدا ہوئے جو اس وقت متحدہ سوویت یونین کا حصہ تھا۔ اس کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ داعش کے خلیفہ ابوبکر البغدادی کے انتہائی قریب فوجی مشیر تھے۔ البغدادی، ابو عمر پر اندھا اعتماد کرتے تھے۔

امریکی حکام نے بتایا کہ الشیشانی کو امریکی لڑاکا طیاروں اور بغیر پائیلٹ جاسوسی طیاروں نے مشترکہ کارروائی میں شامی شہر الشدادی کے قریب نشانہ بنایا۔

امریکی وزارت دفاع کا خیال ہے کہ الشیشانی کو اس علاقے میں ‘داعش’ کے جنگجو کی ہمت افزائی کے لئے بھیجا گیا تھا کیونکہ انہیں امریکا اور عرب اتحادیوں کی حمایت یافتہ فورسز کے ہاتھوں مسلسل پسپائی کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔ انتہا پسند تنظیم نے گزشتہ مہینے الشدادی کا کنڑول حاصل کر لیا تھا۔

پینٹاگان کے ترجمان پیٹر کک نے بتایا کہ امریکی فوج اب بھی اپنی کارروائی کے نتائج کا جائزہ لے رہی ہے، تاہم حکام کے مطابق یہ کارروائی انتہائی اہمیت کے حامل نتائج لائی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جارجیا کے شہری الشیشانی ایک عرصے سے شام میں مقیم تھے اور وہ دولت اسلامیہ کی خلافت کے اعلان کے بعد اس میں وزیر جنگ سمیت متعدد دوسرے اہم فوجی عہدوں پر فائز رہے۔