بغداد:عراق کے دارالحکومت بغداد میں یکے بعد دیگرے 2 خود کش بم دھماکوں میں کم از کم پچاس افراد ہلاک اور 60زخمی ہوگئے ، بیشتر زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے ۔

ذراےُ کے مطابق عراقی حکام کا کہنا ہے کہ خودکش حملے صدر سٹی کی معروف اور پرہجوم موبائل مارکیٹ میں کیے گئے ۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ایک خودکش حملہ آور نے صدر سٹی کے شیعہ ضلع کی مریدی مارکیٹ میں جہاں بڑی تعداد میں لوگ جمع تھے خود کو دھماکہ خیزمواد سے اڑا لیا جس کے بعد امدادی سرگرمیاں جاری تھیں اور جائے وقوعہ پر بڑی تعدادمیں لوگ اکٹھے تھے کہ اس دوران ایک اور خودکش بمبار نے خودکو اڑا لیا۔حکام کا کہنا ہے کہ دھماکوں کے نتیجے میں پچاس افراد ہلاک اور 60 زخمی ہوئے ہیں۔زخمیوں کو فوری طور پر قریبی ہسپتالوں میں منتقل کردیا گیا جہاں بیشترزخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے حملوں کی ذمے داری کسی گروہ یا تنظیم نے قبول نہیں کی، تاہم شدت پسند اسلامی تنظیم داعش اس نوعیت کے حملے ماضی میں کر چکی ہے۔ادھرعراق میں شدت پسند تنظیم داعش نے لڑائی سے بھاگنے والے 12جنگجوؤں کو پھانسی دیدی۔صوبہ نینوا کے مقامی ذرائع نے بتایا ہے کہ داعش نے 12 ساتھی جنگجوؤں کو صوبہ انبار کے شہر موصل میں لڑائی کے دوران فرار ہونے والے 12 ساتھی جنگجوؤں کو لوگوں کے سامنے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔دوسری طرف عراقی حکام نے بتایا ہے کہ ملکی سکیورٹی فورسز نے انتہا پسند گروہ داعش کی طرف سے کیا گیا ایک حملہ ناکام بنا دیا ہے۔ بغداد کے مغرب میں واقع ابو غریب میں صبح تین خود کش کار حملے کیے گئے، جس کے بعد جنگجوؤں نے فائرنگ شروع کر دی۔ حکام کے مطابق سکیورٹی چیک پوائنٹ پر موجود سپاہیوں نے جوابی کارروائی کی جس میں2 خود کش حملہ آوروں سمیت کئی دہشتگرد ہلاک ہو گئے اس کے علاوہ 13 سیکورٹی اہلکار ہلاک اور 22 زخمی ہو گئے۔ بتایا گیا ہے کہ شدید جھڑپ کے بعد جہادیوں کو پسپا کر دیا گیا۔دوسری جانب امریکی اتحادی فورسز نے انتہا پسند گروہ داعش اور دیگر جہادی تنظیموں کے خلاف مزید 22 فضائی حملے کیے ہیں۔ امریکی حکام نے بتایا ہے کہ گزشتہ روزعراق میں جہادیوں کے 14 ٹھکانوں پر گولہ باری کی گئی۔گزشتہ روزاس فوجی اتحاد نے شام میں بھی داعش کے آٹھ اہداف کو نشانہ بنایا۔ بتایا گیا ہے کہ عراق میں سات حملے موصل کے شمال میں کیے گئے، جن میں جنگجوؤں کے متعدد مورچوں اور عمارتوں کو تباہ کر دیا گیا۔