ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے نے اعلان کیا ہے کہ ایران نے مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد میں ایٹمی معاہدے کے مطابق عمل کیا ہے۔
فرانس پریس کی رپورٹ کے مطابق آئی اے ای اے نے جمعہ کے روز مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کے بعد اپنی پہلی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس نے ایٹمی معاہدے میں ایران کے وعدوں کا جائزہ لیا ہے۔ اس ایجنسی کی رپورٹ میں آیا ہے کہ ایران اراک کے بھاری پانی کے پلانٹ پر کام نہیں کر رہا ہے اور اس نے معاہدے میں دی گئی حد سے زیادہ یورینیم کو افزودہ نہیں کیا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق اکٹھی کی گئی سینٹری فیوج مشینیں اور ان سے متعلقہ دیگر آلات و وسائل آئی اے ای اے کی نگرانی میں ہیں اور تحقیقاتی اور ترقیاتی سرگرمیوں کے ذریعے کوئی بھی افزودہ یورینیم ذخیرہ نہیں کیا گیا ہے۔
ایران اور گروپ پانچ جمع ایک نے کہ جس میں امریکہ، برطانیہ۔ فرانس، روس اور چین کے علاوہ جرمنی شامل ہیں، آسٹریا کے شہر ویانا میں مذاکرات کے کئی سخت دور انجام دینے کے بعد مشترکہ جامع ایکشن پلان پر اتفاق کیا تھا۔ جس کی بنیاد پر دونوں فریقوں کے اپنے وعدوں پر عمل درآمد کے بعد ایران کے ایٹمی پروگرام سے متعلق پابندیاں سترہ جنوری دو ہزار سولہ کو مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد شروع ہونے کے بعد ختم کر دی گئیں۔