اقوام متحدہ سات مارچ سے شامی فریقین کے درمیان بات چیت شروع کرےگا
عالمی سلامتی کونسل نے شام میں فائر بندی کی قرارداد منظور کرتے ہوئے فریقین پر بات چیت کی جلد بحالی پر زور دیا ہے۔ دوسری جانب شام کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی اسٹیفن دی مسٹورا نے کہا ہے کہ وہ سات مارچ سے شامی بحران پر بات چیت کی تیاری کررہے ہیں۔ انہوں نے شامی حکومت اور اپوزیشن سے بامقصد مذاکرات کے لیے خود کو تیار رکھنے کا مطالبہ کیا۔
ذراےُ کے مطابق شام کے بحران کے حل اور جنگ بندی کے سلسلے میں سلامتی کونسل میں قرارداد سے کچھ ہی دیر بعد اسد رجیم کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی اطلاعات بھی آنا شروع ہوگئی ہیں۔ شامی فوج نے حمص کے علاقے تلبیسیہ اور درعا میں تازہ بمباری کی ہے۔
قبل ازیں اقوام متحدہ کے مندوب نے دعویٰ کیا تھا کہ شامی حکومت نے بھی جنگ بندی کی تجاویز قبول کرتے ہوئے فضائی بمباری سمیت ہرقسم کی طاقت کے استعمال سے گریز کی یقین دہانی کرائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ محاصرہ زدہ علاقوں میں امداد کی فوری فراہمی ہمارا اہم ہدف ہے جس کے لیے ہم شامی حکومت اور دوسرے گروپوں کے ساتھ رابطے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ادھر امریکا میں امریکی خاتون مندوب نے شام میں جنگ بندی کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے لاکھوں شامیوں کی زندگی بدلنے کا موقع ملے گا۔
روسی نائب وزیرخارجہ نے بھی غیر مشروط جنگ بندی پر زور دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ شام کے بحران کے حل کا سنہری موقع ہے، اس تاریخی موقعے کو ہاتھ نہیں جانا چاہیے۔
اقوام متحدہ میں مصر کے مندوب نے بھی شام میں فائر بندی کی حمایت کی اور تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ عملا جنگ بندی کرتے ہوئے ہرقسم کے تشدد کے راستے بند کریں۔
اقوام متحدہ میں فرانس کے مندوب کا کہنا ہے کہ شام کا مسئلہ زبانی دعوؤں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے حل ہوگا۔ اس لیے تمام فریقین جنگ بندی کے تمام تقاضوں کو ان کی روح کے مطابق پورا کرنے کی کوشش کریں۔
درایں اثنا شام میں مذاکراتی کونسل کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک میں سرگرم 100 تنظیموں نے جنگ بندی کی حمایت کرتے ہوئے لڑائی روکنے کا اعلان کیا ہے۔ شامی اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹی کیجانب سے خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بشارالاسد کی فوج اور اس کے حامی اجرتی قاتل دہشت گردی کے خلاف جنگ کی آڑ میں جارحیت کا سلسلہ جاری رکھ سکتے ہیں۔
رات گئے جاری ہونے والے ایک بیان میں شامی اپوزیشن کی نمائندہ جیش الحر نے بھی ملک میں جنگ بندی کی مساعی کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس کی پابندی کی یقین دہانی کرائی۔ اس کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کی حمایت کرنے والے 97 عسکری گرپوں نے شام میں جنگ بندی کی حمایت کرتے ہوئے اس کی پاسداری کا یقین دلایا ہے۔
شامی اپوزیشن کی نمائندہ سپریم کونسل کے چیئرمین ریاض حجاب نے کہا ہے کہ ہم پوری شفافیت کے ساتھ شامی قوم کے مفاد میں جنگ بندی پر تیار ہیں۔ ہم باہر سے مسلط کردہ ایسا کوئی حل قبول نہیں کریں گے جس میں شامی قوم کے حقوق غصب کرنے کی کوشش کی جائے۔
ریاض حجاب کے بقول موجودہ وقت میں بات چیت اور جنگ بندی کا مقصد متاثرہ شہریوں تک امداد کی فراہمی ہے۔ ہم بھی اقوام متحدہ کی شام میں انسانی امداد سے متعلق قرارداد 2254 کی پابندی کریں گے۔ شامی حکومت سے بھی ہمیں یہی توقع ہے کہ وہ جنگ بندی کےدوران متاثرہ علاقوں تک امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے میں کسی قسم کی رکاوٹ پیدانہیں کرے گی۔