روس اور امریکہ نے شام میں جنگ بندی سے متعلق قرارداد کا مسودہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کر دیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے موجودہ چیئرمین رافیل رامیرز نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کے ارکان جمعے کے روز بند کمرے کے اجلاس میں روس اور امریکہ کی پیش کردہ قرار داد کے مسودے پر غور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ قرار داد کا جائزہ لینے میں کچھ وقت لگ سکتا ہے تاہم امید ہے کہ یہ قرارداد جلد ازجلد منظور کرلی جائے گی۔ روس اور امریکہ کے پیش کردہ مسودہ قرار داد میں جنگ بندی میں شامل تمام فریقوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنے وعدوں پر پوری طرح سے عمل درآمد کریں۔ اس قرار داد میں سیریا سپورٹ گروپ سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ جنگ بندی پر عمل درآمد کرانے کی غرض سے اپنا اثر رسوخ استعمال کرے۔ مجوزہ قرار داد میں شام میں انسان دوستانہ امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔ روس کے صدر ولادیمیر پوتن اور امریکی صدر بارک اوباما کے درمیان ہونے والے اتفاق رائے کے مطابق شام میں ستائیس فروری دو ہزار سولہ سے جنگ بندی پر عمل درآمد کا آغاز ہو گا۔
جنگ بندی کا اطلاق داعش اور جبہۃ النصرہ جیسے دہشت گرد گروہوں پر نہیں ہو گا۔ شام کی حکومت پہلے جنگ بندی پر اپنی آمادگی ظاہر کر چکی ہے تاہم اس نے واضح کر دیا ہے کہ داعش اور جبہۃ النصرہ کے خلاف حملے جاری رہیں گے۔