لبنانی شہریوں نے کچرے کو ٹھکانے لگانے پر حکومتی ناکامی کےخلاف سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر غم و غصے کا طوفان اٹھا رکھا ہے۔ شہریوں کا الزام ہے کہ حکومت اس مسئلے پر آٹھ ماہ سے توجہ نہیں دے رہی ہے۔
لبنانی شہری معین جابر نے فیس بک پر اپنے تبصرے میں کہا ہے کہ “لبنان اپنے لئے ایک مکروہ اور شرمناک شناخت بنا رہا ہے۔”
انہوں نے تنقیدی لہجے میں کہا “ہم فونیقی لوگوں کی اولاد ہیں مگر اب اتنا گر چکے ہیں کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم اپنے ہی فضلے میں تیر رہے ہیں، مگر کیا ہی بات ہے کہ ہمارے پاس رات کی رونقیں تو ہیں نا؟” کئی لبنانی شہری خود کو قدیمی تہذیب کا وارث سمجھتے ہیں اور اس پر فخر کرتے ہیں۔
لبنان میں کچرے پر تنازع جولائی 2015ء میں شروع ہوا تھا جب بدنام نعیمہ سٹی ڈمپ کو بند کردیا گیا تھا اور ملک میں کچرا پھینکنے کی نئی جگہ ڈھونڈے پر سیاسی اختلافات پیدا ہو گئے تھے۔
حکومت نے گزشتہ ہفتے روس کو کوڑا برآمد کرنے کا منصوبہ ختم کردیا ہے جس کے نتیجے میں بات جہاں سے شروع ہوئی تھی وہیں آں پہنچی ہے۔ شہر کی فضاء کچرے کی بو سے آلودہ ہے اور سڑکوں پر جا بجا گند پھیلا نظر آتا ہے۔
لبنان خلیجی ممالک کے شہریوں کے لئے ایک مقبول سیاحی مقام ہے اور سیاحت لبنان کی معیشت کا اہم حصہ ہے۔ مگر اس نئی صورتحال کو دیکھتے ہوئے کئی ممالک نے اپنے شہریوں کو لبنان کے سفر سے خبردار کردیا ہے جبکہ متحدہ عرب امارات نے لبنان کے سفر پر پابندی لگا دی ہے۔