سعودی عرب کے لڑاکا جیٹ شام میں داعش کے خلاف فضائی مہم میں حصہ لینے کے لیے دو ایک روز میں ترکی کے ایک ہوائی اڈے پر پہنچ رہے ہیں۔
ترک وزیر خارجہ مولود شاوس اوغلو نے جمعرات کو ایک بیان میں بتایا ہے کہ سعودی لڑاکا طیاروں کی آج یا کل (جمعہ کو) آمد متوقع ہے۔انھوں نے سرکاری خبررساں ایجنسی اناطولیہ کو بتایا ہے کہ سعودی اہلکار اور آلات پہلے ہی ترکی میں پہنچ چکے ہیں۔
سعودی طیارے ترکی کے شام کی سرحد کے نزدیک واقع انچرلیک ہوائی اڈے پر اتارے جائیں گے۔اسی ہوائی اڈے پر پہلے ہی برطانیہ ،امریکا اور فرانس کے لڑاکا طیارے موجود ہیں اور وہ وہاں سے اڑ کر شام میں داعش کے جنگجوؤں پر بمباری کررہے ہیں۔
ترکی کے نجی ٹیلی ویژن چینل این ٹی وی نے بتایا ہے کہ سعودی عرب کے چار ایف-15 لڑاکا جیٹ جمعہ کو انچرلیک ہوائی اڈے پر اتریں گے۔اس سے پہلے سی 130 ہرکولیس فوجی ٹرانسپورٹ طیارے کے ذریعے سعودی عرب کے تیس اہلکار اور آلات منگل کے روز ترکی پہنچا دیے گئے تھے۔
سعودی عرب اور ترکی دونوں ہی شام میں گذشتہ پانچ سال سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے صدر بشارالاسد کی رخصتی کے حق میں ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ جب تک شامی صدر اقتدار نہیں چھوڑدیتے،اس وقت تک یہ بحران بھی حل نہیں ہوگا۔دونوں ممالک ایران اور روس کی جانب سے شامی رجیم کی مدد کے بھی سخت ناقد ہیں۔
ترکی شام میں داعش کے خلاف زمینی کارروائی کے حق میں ہے لیکن اس کا موقف ہے کہ یہ کارروائی سعودی عرب ،مغرب اور داعش مخالف اتحاد میں شامل دوسرے خلیجی ممالک کے درمیان رابطے کے ذریعے ہونی چاہیے۔
ترک وزیر خارجہ شاوس اوغلو کا کہنا ہے کہ ”ہم بالکل آغاز سے زمینی کارروائیوں پر زوردے رہے ہیں۔فضائی مہم کے ساتھ ہر طرح کی تزویراتی کارروائیاں کی جانی چاہییں”۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور ترکی کے درمیان دوطرفہ تعلقات حالیہ مہینوں کے دوران ایک مرتبہ پھر مضبوط ہوئے ہیں۔دونوں کے تعلقات میں سعودی عرب کی جانب سے مصر کے پہلے منتخب صدر ڈاکٹر محمد مرسی کی 2013ء میں برطرفی کی حمایت پر سرد مہری آگئی تھی۔ترکی نے مصر میں جمہوری بساط لپیٹنے اور اخوان المسلمون کے خلاف کریک ڈاؤن کی مخالفت کی تھی۔