شام کے وسطی شہر حمص میں اتوار کے روز دو کار بم دھماکوں میں چھیالیس افراد ہلاک اور ایک سو سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔
برطانیہ میں قائم شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کی اطلاع کے مطابق حمص کے وسطی علاقے الزہرا میں بارود سے بھری دو کاروں کو دھماکوں سے اڑایا گیا ہے۔شام کے سرکاری ٹیلی ویژن نے ان بم دھماکوں کی تصدیق کی ہے لیکن ان میں ہلاکتوں کی تعداد صرف چودہ بتائی ہے اور کہا ہے کہ انتیس افراد زخمی ہوئے ہیں۔
شام کے حکومت نواز الاخباریہ ٹیلی ویژن چینل نے بم دھماکوں کے بعد تباہ شدہ دکانوں،جلتی ہوئی کاروں اور زخمی ہونے والے افراد کی فوٹیج نشر کی ہے۔فوری طور پر کسی گروپ نے ان کار بم دھماکوں کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے۔
گذشتہ ماہ سخت گیر جنگجو گروپ داعش نے حمص میں ایک بم حملے کی ذمے داری قبول کی تھی۔اس حملے میں چوبیس افراد ہلاک ہوگئے تھے۔دسمبر میں ایک اور بم دھماکے میں بتیس افراد ہلاک ہوگئے تھے اور وہ بم دھماکا شہر میں شامی حکومت اور باغی گروپوں کے درمیان جنگ بندی کے بعد ہوا تھا۔اس جنگ بندی کے نتیجے میں صدر بشارالاسد کی وفادار فورسز نے شہر میں باغیوں کے زیر قبضہ رہ جانے والے واحد علاقے کا بھی کنٹرول سنبھال لیا تھا۔
حمص میں یہ کار بم دھماکاایسے وقت میں ہوا ہے جب داعش اور دوسرے باغی گروپوں کو شمالی شہر حلب اور اس کے نواحی علاقوں میں شامی فوج اور اس کی اتحادی ملیشیاؤں کے مقابلے میں لڑائی میں ہزیمت کا سامنا ہے اور حالیہ ہفتوں کے دوران شامی فورسز نے صوبہ حلب میں واقع متعدد دیہات کا کنٹرول واپس لے لیا ہے۔انھوں نے یہ تمام فوجی کامیابیاں روس کی فضائی مدد سے حاصل کی ہیں۔روسی لڑاکا طیارے اس وقت حلب اور ادلب میں داعش ،القاعدہ سے وابستہ النصرۃ محاذ اور دوسرے باغی گروپوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کررہے ہیں۔