اردو ادب و صحافت کے موضوع پرحمیدیہ گرلس ڈگری کالج میں سیمینار
حمیدیہ گرلس ڈگری کالج کے شعبہئ اردو نے یونیورسٹی گرانٹ کمیشن، دہلی کے تعاون سے بموضوع”انیسویں صدی میں اردو ادب و صحافت: منشی دوارکا پرساد افق کے خصوصی حوالے سے‘‘ دو روزہ قومی سیمینار کا انعقاد کالج کے بیگم خورشید خواجہ ہال میں کیا۔ 17 فروری کو افتتاحی پروگرام کے ساتھ دو اجلاس اختتام پذیر ہوئے۔ جلسہئ اوّل ”انیسویں صدی کے لکھنؤ کا تاریخی پس منظر اور ادب و صحافت پر اس کے اثرات“ زیرِ صدارت ڈاکٹرعاصم شہنواز شبلی، مولانا آزاد پی۔جی۔ کالج، کولکاتا نے کیا۔جلسہئ دوم ”انیسویں صدی کا ادبی و صحافتی سفر: ایک تجزیہ“ زیرِ صدارت ڈاکٹر ریحان حسن، صدر شعبہ اردو، گرو نانک دیو یونیورسٹی، پنجاب اور 17 فروری کو جلسہ سو م ”افق کی صحافتی و ادبی خدمات“ کی صدارت ڈاکٹر سراج اجملی، شعبہ اردو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ نے کیا۔ چوتھا جلسہ بموضوع ”افق کا ہمعصر ادب و صحافت“ کی صدارت پروفیسر ظفر احمد صدیقی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے کیا۔ جس میں ڈاکٹر ندیم اشرف، شعبہئ عربی و فارسی الہ آباد یونیورسٹی، ڈاکٹر نزہت فاطمہ، گیسٹ لکچرر حمیدیہ گرلس ڈگری کالج، ڈاکٹر نیلو فر حفیظ، اسسٹنٹ پروفیسر شعبہئ عربی و فارسی الہ آباد یونیورسٹی، محترمہ سیما بانو، ریسرچ اسکالر، شعبہئ عربی و فارسی الہ آباد یونیورسٹی، محترمہ رضوانہ شمسی، اسسٹنٹ پروفیسر شعبہئ اردو الہ آباد یونیورسٹی اور ڈاکٹر ریحان حسن، صدر شعبہئ اردو گرو نانک دیو یونیورسٹی پنجاب، کوثر عثمان، سیاست حیدرآباد، ڈاکٹر نسیم صدیقی، گیسٹ فیکلٹی، شعبہئ عربی و فارسی، الہ آباد یونیورسٹی، محترمہ تحسین بانو، شعبہئ عربی و فارسی، الہ آباد یونیورسٹی،محترمہ عابدہ خاتون، ریسرچ اسکالر، شعبہئ عربی و فارسی، الہ آباد یونیورسٹی، ڈاکٹر لئیق رضوی، دہلی، ڈاکٹر نفیس بانو، شعبہئ اردو وسنتا کالج وارانسی، ڈاکٹر ابرار رحمانی، مدیر آجکل، ڈاکٹر منظور گوئق، کشمیر، ڈاکٹر صدیقہ جابر، گیسٹ فیکلٹی، شعبہئ عربی، حمیدیہ گرلس ڈگری کالج، عبد الصمد، عرشیہ سرفراز، نسیم الدین ندوی، ڈاکٹر عاصم شہنواز شبلی، کولکاتا، پروفیسر اسلم جمشید پوری، میرٹھ یونیورسٹی، ڈاکٹر وضاحت رضوی، مدیر، نیا دور لکھنؤ، حمیرا محمود، خدیجہ آئین، ڈاکٹرپروین جہاں، روفیلہ ثاقب اور حمیرا آفریدی وغیرہ نے اپنے گراں قدر اور تحقیقی مقالے سامعین کے گوش گزار کئے۔
17 فروری 2016 کواختتامی پروگرام کا آغاز حمد باری تعالیٰ سے ہوا۔ کالج کی پرنسپل ڈاکٹر ریحانہ طارق صاحبہ نے سیمینار میں شریک تمام مہمانوں کا خیر مقدم کیا ۔ مہمانوں کو نذرانہئ گل و مومنٹو پیش کیے گئے۔ پروفیسر فضل امام، سابق صدر شعبہئ اردو الہ آباد یونیورسٹی مہمان خصوصی نے سیمینار کی تعریف کی۔ انھوں نے کہا کہ دنیا کے کسی زبان کا رشتہ کسی مذہب سے نہیں ہے۔ بلکہ زبان تہذیب اور شعور کا رشتہ ہے۔ جب شعور انسانی بالیدہ ہوتا ہے تب زبان سمجھ میں آتی ہے۔ شعور انسانی کی تمام عرق ریزیاں ادب میں نظر آتی ہیں،زبان کی ترقی انتشار کے دور میں ہی ہوتی ہے جوش کی نظم’کسان‘ اس کی علامت ہے۔ زمینی سچائیاں جب شعر میں ڈھلتی ہیں تو اپنا لوہا منوا لیتی ہیں۔ حکومت کی بیساکھی سے زبان پروان نہیں چڑھتی جب تک ہم بیدار نہیں ہوں گے، اپنے بچوں کو اردو نہیں پڑھائیں گے تب تک زبان کی ترقی ممکن نہیں۔ افق کی شخصیت ایک طرح سے الہامی کیفیت کی حامی ہے۔ وہ بیک وقت صحافی، ادیب، شاعر، ڈرامہ نگار، مثنوی نگار تھے۔ اعزازی مہمان ڈاکٹر ابرار رحمانی، مدیر، آجکل نے فرمایا کہ سارے جہاں میں اردو بولنے والے ہیں
ابھی تہذیب کا نوحہ نہ لکھنا
ابھی کچھ لوگ اردو بولتے ہیں
پرنسپل صاحبہ کی ذہنی اپچ ہے جو ہمیشہ نئی نئی چیزیں ڈھونڈھ کر لے آتی ہیں۔ اردو کے حوالے سے نئے پودے کو لا کر تناور درخت بنانے کی کوشش کی ہے۔ افق کو منظرِ عام پر لانے کی یہ ادنیٰ سی کوشش ہے۔ڈاکٹر لئیق رضوی، سہارا سمے، دہلی مہمانِ خاص تھے انھوں نے اپنے خطبہ میں کہا کہ انیسویں صدی فکرِ انقلاب کی صدی تھی۔ اردو صحافت نے اسی صدی میں جنم لیا۔ اردو صحافت نے تحریک آزادی میں بڑا اہم رول ادا کیا ہے۔ یہ دو روزہ سیمینار تحقیق کرنے والوں کے لئے نئی راہیں ہموار کرے گا۔ آخر میں ڈاکٹر اسلم جمشید پوری، چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی، میرٹھ نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا کہ پچھلے نو دس سالوں سے اردو میں حمیدیہ کالج نے نمایاں کارکردگی انجام دی ہے۔ اگر ہر ایک اردو پڑھنے والا ایک بچے کو اردو پڑھائے تو تعداد دگنی ہو جائے گی۔ خود اردو کا ماحول گھر میں بنائیں۔ ہمیں پرائمری اسکولوں میں بچوں کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے۔ اردو صحافت نے گذشتہ برسوں میں یہ ثابت کیا ہے کہ یہ صرف اخبار نہیں بلکہ ایک طاقت بن رہی ہے۔ سبھی مقالے بین الاقوامی سیمینار سے کم نہیں تھے۔ افق نے نہ صرف شاعری کی بلکہ ناول بھی لکھے جو پریم چند کی ناولوں سے بھی پہلے لکھے گئے تھے۔ دو روزہ سیمینار کی رپورٹ محترمہ ناصحہ عثمانی، شعبہئ اردو ، حمیدیہ گرلس ڈگری کالج نے پیش کی۔ اختتامی جلسہ سے قبل مختلف صوبوں سے آئے ہوئے شرکاء کے ذریعہ ”اردو فورم: ایک تجویز (مختلف علاقائی تجربات)“ کے عنوان کے تحت ایک سیشن منعقد کیا گیا جس میں شرکاء نے اپنے اپنے صوبوں کے اردو زبان کے مسائل کا منظر نامہ پیش کیا جس میں کچھ خوش کن تھے اور کچھ افسوس ناک۔ محترمہ زرینہ بیگم، اسسٹنٹ پروفیسر شعبہئ اردو نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔