نئے شمارے کے سرورق کی تصویر سے بڑا تنازع کھڑا ہوا
پولینڈ کے ایک مشہور ہفتہ وار جریدےw Sieci نے اپنے نئے شمارے کے سرورق کی تصویر کے ذریعے بڑا تنازع کھڑا کردیا ہے۔ شمارے کے سرورق پر موجود اشتعال انگیز تصویر پر نمایاں سرخی کے ساتھ یہ الفاظ تحریر ہیں Islamski Gwalt na Europie جن کا ترجمہ ہے “یورپ کی اسلامی آبروریزی”۔ اس کے علاوہ سرورق سے متعلق اندرونی آرٹیکل کے ساتھ دی جانے والی ایک دوسری تصویر میں ایک براعظم کو نوجوان لڑکی کی شکل میں دکھایا گیا ہے جس نے اپنے نیم برہنہ جسم کو یورپی یونین کے پرچم سے ڈھانپا ہوا ہے تاکہ خود کو گندمی رنگت کی کھال والے تین مردوں سے بچا سکے .. گویا کہ یہ تینوں افراد اس لڑکی کے جسم سے پرچم کو زبردستی کھینچنے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔
سرورق پر مرکزی سرخی کے نیچے ایک ذیلی سرخی بھی موجود ہے جس کا ترجمہ ہے “ہماری رپورٹ : برسلز اور میڈیا یورپی یونین کے شہریوں سے کیا چھپا رہا ہے”۔ جہاں تک اندرونی صفحات پر موجود آرٹیکل کا تعلق ہے تو امریکی نیوز ویب سائٹ The Daily Caller اور برطانوی ویب سائٹ Breitbart پر موجود ترجمہ دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں یورپ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسلامی ثقافت کے حامل لاکھوں افراد کا “افریقہ اور مشرق وسطی کے مقابلے میں امن و ترقی کے گہوارے” (یورپ) پہنچنا “اس سے متصادم اور برباد کردینے والا ثابت ہوگا”۔ مزید برآں جریدے نے حالیہ واقعات کی زیادہ ملامت کا ذمہ دار جرمن چانسلر انجلا میرکل کو ٹھہرایا ہے۔
پولینڈ کے جریدے w Sieci کی جانب سے انجلا میرکل کی مذمت اس لیے کی جارہی ہے کہ وہ “جرمنی میں قائم اس مصنوعی لوبی کی بات پر کان دھرتی ہیں جس کا مقصد یورپی یونین کے باہر سے سستی افرادی قوت لانے کے لیے مہم چلانا ہے”۔ جریدے نے اس حوالے سے سال نو کی رات جرمنی کے مغربی شہر کولونیا میں جرمن خواتین کے ساتھ پیش آنے والے ہراسیت کے مختلف واقعات کا بھی ذکر کیا ہے۔ اس وقت ان واقعات کا الزام شامی پناہ گزینوں پر عائد کیا جارہا تھا جو حال ہی میں جرمنی پہنچے تھے۔ تاہم بعدازاں ثابت ہوگیا کہ جنسی ہراسیت اور آبروریزی میں ملوث زیادہ تر افراد درحقیقت شمالی افریقا کے ملکوں سے آئے ہوئے پناہ گزین تھے جن میں سب سے مشہور ایک الجزائری باشندہ تھا جس کو گزشتہ ہفتے کے روز گرفتار کرلیا گیا۔
جرمن پولیس نے مذکورہ نوجوان کا نام ظاہر کیے بغیر بتایا کہ اس نے سال نو کی رات کولونیا میں جنسی حملوں کا ارتکاب کیا تھا۔ فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے مطابق وہ “جرمنی کو ہلادینے والے ان واقعات میں” گرفتار کیا جانے والا پہلا ملزم ہے۔ 26 سالہ الجزائری باشندے کو گزشتہ ہفتے کے روز کولونیا کے نزدیک “کیربن” میں پناہ کے طالب درخواست گزاروں کو ٹھہرانے کے ایک مرکز سے ایک اور الجزائری شخص کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔ پولیس نے اس کے پاس سے ایک موبائل فون بھی اپنے قبضے میں لے لیا جو اس نے “کولونیا میں سال نو کی رات ایک جنسی حملے کے دوران چوری کیا تھا”۔
پولش جریدے کے سرورق نے سوشل ویب سائٹس پر جنگ وجدل کا بڑا سامان مہیا کردیا ہے۔ صارفین کو اس میں واضح طور پر “اسلاموفوبيا” نظر آنے کے علاوہ یہ سرورق ہراسیت کے واقعات کی حالیہ لہر میں عرب پناہ گزینوں کی جانب خاص طور پر براہ راست اشارہ ہے۔ جس میں گندمی رنگت کی کھال والوں کو یورپ کی علامت کے طور پر پیش کی جانے والی لڑکی کی جانب جنسی خواہش کے ساتھ بڑھتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔