سعودی عرب کے وزیرخارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے کسی ملک کی ثالثی کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ تہران کو اچھی طرح معلوم ہے کہ دوسرے ملکوں کے ساتھ برادرانہ تعلقات کی بحالی کیا تقاضے ہیں اور اس باب میں اسے کیا کچھ کرنا ہے۔
اپنے ایک بیان میں سعودی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ایران نے ریاض کے حوالےسے معاندہ روش اپنا رکھی تھی جسے ہر صورت میں تبدیل ہونا چاہیے۔ اگرایران اپنی غیرذمہ دارانہ پالیسی تبدیل نہیں کرتا تو دو طرفہ تعلقات درست نہیں ہو سکتے ہیں۔
عادل الجبیر نے کہا کہ موجودہ حالات میں ایران کے ساتھ ثالثی کی کوئی گنجائش نہیں۔ جب تک ایران پڑوسی ملکوں سے تعلقات بہتر بنانے کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا نہیں کرتا تب تک کسی تیسرے فریق کی طرف سے مفاہمتی مساعی کا کوئی فایدہ نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ تعلقات کی بحالی سے قبل ایران کو ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت اور عرب ممالک میں دخل اندازی کا سلسلہ بند کرتے ہوئے دہشت گردی اور فرقہ واریت میں ملوث تنظیموں کی مدد سے ہاتھ کھینچنا ہو گا۔
خیال رہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان پچھلے چند برسوں سے کشیدگی چلی آ رہی ہے۔ دونوں ملکوں میں حال ہی میں اس وقت سرد جنگ شدت اختیار کر گئی تھی جب تہران میں شدت پسندوں نے سعودی سفارت خانے اور مشہد میں قونصل خانے پر حملہ کر کے انہیں نذرآتش کر دیا تھا۔
سعودی عرب کو ایران کی جانب سے عرب ممالک میں مداخلت اور دہشت گرد گروپوں کی پشت پناہی کی بھی شکایت رہی ہے۔ ایران اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے عرب ممالک کی تنظیموں کو استعمال کرتا رہا ہے جس پر سعودی عرب نے تہران کو نکیل ڈالنے کی ہمیشہ مثبت کوششیں کیں۔
جب سے سعودی عرب اور ایرن کےدرمیان کشیدگی نے شدت اختیار کی ہے اس کے بعد پاکستان سمیت کئی دوسرے ملکوں نے مفاہمت اور ثالثی کی کوششیں بھی کی ہیں تاہم ابھی تک سعودی عرب اور تہران کے دوطرفہ تعلقات بحال نہیں ہو سکے ہیں۔