یمن میں حکومتی فوج اور عوامی مزاحمت کاروں کی ملیشیا نے جبل الہول کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے جو صنعاء کے نزدیک “فرضہ نہم” کے علاقے میں بلند ترین پہاڑ ہونے کے ساتھ ساتھ اس اسٹریٹیجک علاقے میں باغیوں کے ہاتھ آخری ٹھکانہ بھی تھا۔
مذکورہ پہاڑ کا کنٹرول واپس آنے کے ساتھ ہی حکومتی فوج اور عوامی مزاحمت کاروں کی ملیشیا نے فرضہ نہم کے علاقے کو مکمل طور پر کلیئر کرا لیا ہے۔ اس کے علاوہ ان سپلائی لائنوں کو بھی محفوظ بنا لیا گیا ہے جن کے ذریعے حکومتی فوج کے یونٹوں کی دارالحکومت صنعاء کی جانب پیش قدمی یقینی ہو سکے گی۔
ادھر “ارحب” کے نقطہ انفصال پر اسپیشل مشن بریگیڈ نے کارروائی کرتے ہوئے راکٹ لانچنگ پیڈ اور متعدد فوجی گاڑیوں کو تباہ کر دیا جب کہ اس دوران درجنوں باغی ہلاک و زخمی بھی ہوئے۔
نہم ضلعے میں حکومتی فوج اور عوامی مزاحمت کاروں کی ملیشیا نقیل الفرضہ کے مغرب میں واقع مقامی وادی پر پھیلے ہوئے جبل القتب پر کنٹرول حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئیں۔
دوسری جانب عرب اتحادی طیاروں نے صنعاء میں جبل عطان پر ایک بار پھر حوثی اور معزول صدر صالح کی ملیشیاؤں کے ٹھکانوں اور اسلحہ خانوں کو نشانہ بنایا۔ اس دوران دارالحکومت کی فضاؤں میں طیاروں کا گشت اور شہر کے احاطے میں ملیشیاؤں کے ٹھکانوں پر وقفے وقفے سے بمباری کا سلسلہ جاری رہا۔
اسی عرصے میں اتحادی طیاروں نے صعدہ صوبے کے حیدان، سحار اور ساقین ضلعوں میں باغیوں کی ملیشیاؤں کو بھی نشانہ بنایا۔
الضالع میں حکومتی فوج اور عوامی مزاحمت کاروں نے ایک چھوٹے فوجی قافلے کا راستہ روک دیا جو صوبے کے شمالی علاقے مریس میں جبل کنہ میں چھپے ہوئی ملیشیاؤں کے لیے سامان لے کر جا رہا تھا۔ کارروائی میں کئی گاڑیاں تباہ اور ملیشیاؤں کے متعدد ارکان ہلاک و زخمی ہوگئے۔
ساحلی صوبے الحدیدہ میں اتحادی افواج کے زیرانتظام بحری جنگی جہازوں نے الحدیدہ کی بندرگاہ پر ملیشیاؤں کے زیرانتظام اسلحہ اسمگلنگ کی کشتیوں کو نشانہ بنایا۔