جدہ : سعودی عرب کے مفتی اعلیٰ شیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے کہا ہے کہ لاکھوں انسانوں کو قتل اور بے گھر کرکے اسلامی رحمدلی کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے ”اسلام میں رحمدلی“ کے زیر عنوان عامل کانفرنس سے اپنے کلیدی خطاب میں کیا جس کا افتتاح گورنر ریاض شہزادہ فیصل بن بندر نے کیا جس میں 45 ممالک کے سکالرز اور علماءشرکت کررہے ہیں۔
کانفرنس میں پاکستان اور بھارت کی اہم تنظیموں کے سربراہ اور مسلم سکالرز شریک ہیں۔ شرکاءمیں مرکزی جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر پروفیسر ساجد میر بھی شرکت کررہے ہیں۔ مفتی اعلیٰ نے کہا کہ اسلام میں رحمدلی پر بڑا زور دیا گیا ہے۔ قرآن و حدیث کا مطالعہ کرنے والے جانتے ہیں کہ رحمدلی اسلام کا طرہ امتیاز ہے۔ رسول کریم کو رحمت اللعالمین بنا کر بھیجا گیا۔ اسلام میں شوہر و بیوی کے درمیان محبت اور مودت مقرر کرکے رحمدلی کی جڑیں مضبوط کی ہیں، اسلام کا نظام عبادات بھی رحمدلی کی علامت ہے۔ مفتی اعلیٰ نے بڑے افسوس کے ساتھ کیا کہ سوال یہ ہے کہ عصر حاضر میں رحمدلی کہاں ہے؟ ایسی قوم میں رحمدلی کی کیا توقع کی جاسکتی ہے، جس پر اس کا دشمن مسلط ہو جو ان کے وطن کو تباہ و برباد کررہا ہو، خاندانوں کو خوفزدہ کئے ہوئے ہو، ہزاروں لوگ جان بچانے کے لئے گھر بار چھوڑ کر فرار ہورہے ہوں۔ لاکھوں لوگ جہاں قتل ہورہے ہوں وہاں رحمدلی کہاں نظر آئے گی۔ مساجد اور مدارس منہدم کئے جارہے ہیں، اس میں کس کا فائدہ ہے، یہ اسلام سے کھلی دشمنی ہے۔ اسلام تو ایسا مذہب ہے جو اپنوں میں ہی نہیں بلکہ دشمنوں تک کے ساتھ رحمدلی کا علمبردار ہے۔ اسلام دشمنوں کے ساتھ بھی ظلم کی اجازت نہیں دیتا۔ آل الشیخ نے کہا کہ تمام لوگ دین حنیف پر ثابت قدم رہیں۔ دشمنوں کو پسپا کریں، دین اسلام کی نصرت کریں۔ گورنر ریاض شہزادہ فیصل بن بندر نے افتتاحی تقریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ کانفرنس کا عنوان بڑا پرکشش ہے۔ ہمیں رحمدلی کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اس حوالے سے ریسرچ کا کام جاری رکھا جائے گا، کانفرنس میں 45 ممالک کے نمائندے شریک ہیں اس کا اہتمام کنگ سعود یونیورسٹی ریاض کے ٹریننگ کالج نے کیا ہے، کانفرنس میں 600 کے قریب مقالات بھیجے گئے ہیں جن میں سے 38 مقالات کو بحث کے لئے منتخب کیا گیا ہے۔