بزمِ نور کا ماہانہ غیر طرحی بہایہ مشاعرہ منعقد
لکھنؤ:بزمِ نور کا ماہانہ غیر طرحی بہاریہ مدینہ منزل، غوث نگر میں زیر صدارت ڈاکٹر معراج ساحل منعقد ہوا۔ نظامت کے فرائض معروف شاعر و ادیب رحمتؔ لکھنوی نے کی۔ مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے الحاج رباب رشیدی شریکِ محفل رہے۔ ناظمِ مشاعرہ رحمت لکھنوی نے ادبی انجمنوں کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ ان ادبی و شعری نشستوں سے ہی تعمیری ادب تخلیق ہوتا رہا ہے اور ہوتا رہے گا۔ یہاں شعراء کی تربیت اہل فن اور اہلِ قلم کے ذریعے ہوتی ہے۔ جو معاشرے کے لئے اور زبان و ادب کے لئے فالِ نیک ہے۔ اس محفلِ شعر و ادب میں جن شعرائے کرام نے شرکت فرمائی ان کے اسمائے گرامی اور اشعار حسبِ ذیل ہیں۔ ڈاکٹر معراج ساحل، رباب رشیدی، قمر گونڈوی، رحمت لکھنوی، امتیاز علی بھارتی، سرور مظفرپوری، وصی جونپوری، منظور پروانہ، قمر سیتاپوری، بشارت لکھنوی، نجمی لکھنوی، اسلام فیصل، نیاز بھارتی، دیو کی نندن شانت، معراج بہرائچ، حافظ ارشد طالب، عقیل غازیپوری، طارق سخا۔
بہت غمگین ہو آخر ہوا کیا
دکھایا ہے کسی نے آئینہ کیا
(ڈاکٹر معراج ساحل)
اپنی خوشی ذوقی پہ اک الزام ہوکر رہ گئے
نام والے تھے برائے نام ہوکر رہ گئے
(رباب رشیدی)
قصرِ احساس تو محفوظ ہے اب تک لیکن
شہرِ تہذیب کے کتنے ہی منارے ٹوٹے
(رحمت لکھنوی)
قدم منزل بہ منزل دیکھنا ڈھونڈے گی یہ دنیا
ہماری کاوشوں کو ایک دن دستور ہونا ہے
(راز بھارتی)
شہرِ سخن میں جو بھی شجر سایہ دار ہو
عز و وقار اس کو خدا لازوال دے
(قمر گونڈی)
ہم اپنا خونِ ناحق بخش دیں گے
نگاہِ ناز کو قاتل تو کیجئے
(سرور مظفر پوری)
سورج کا جیسے ختم ہی ہوتا نہیں سفر
پہلو میں جب سے ان کے ٹھہرنے لگی ہے شام
(وصی جونپوری)
شام سے انتظار کرتا ہوں
اپنی دہلیز پر جلا کے چراغ
منظور پروانہ
جن گھروں سے آتی ہیں خوشبوئیں تلاوت کی
ان گھروں پہ رحمت کے سائبان ہوتے ہیں
(اسلام فیصل)
دشمنی پیار کے درپن میں کہاں سے آئی
بات دیوار کی آنگن میں کہاں سے آئی
(قمر سیتاپوری)
وہ بے نیاز ہوکر سنورتے رہے ادھر
اور دل ادھر دھڑکتا رہا کائنات کا
(بشارت لکھنوی)
مال و دولت سے ہوگئے اونچے
کیا بھروسہ ہے ان خداؤں کا
(شہر یار جلال پوری)
حیات اپنی بنا لو ابھی سویرا ہے
وگرنا سوچ لو پھر قبر کا اندھیرا ہے
ارشد طالب
آخر میں بزمِ نور کے صدر راز بھارتی نے شعراء اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔