سعودی عرب کے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ سیکیورٹی اداروں کو مطلوب دہشت گردوں کی فہرست میں سول ایوی ایشن کا ایک سابق پائلٹ ماجد زاید عبدالرحمان البکری الشھری بھی شامل ہے جس کے سرکی قیمت ایک ملین ریال مقرر کی گئی ہے۔
ذراےُ سے ملی اطلاع ملی کے مطابق ماجد زاید البکری نامی اشتہاری جنوبی سعودی عرب کے علاقے عسیر میں پچھلے سال ایمرجنسی سروسز کی مسجد میں خود کش حملے کے منصوبہ سازوں میں شامل ہے۔ وہ اس سے قبل بھی کئی سال تک فوج داری عدالت سے قید کی سزا پانے کے بعد جیل میں قید رہا اور رہائی کے بعد رپوش ہو گیا تھا۔
ماجد البکری الشھری کے نام سے مشہور اس شدت پسند کی تلاشی کے لیے مہم جاری ہےاور اس کے سرکی قیمت ایک ملین ریال رکھی گئی ہے۔
سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے’’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘‘ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ماجد الشھری نامی اشتہاری ملزم ریاض کی ایک فوج داری عدالت سے ساڑھے چار سال قید کی سزا پوری کرنے کے بعد 1435ھ کو رہا ہوا جس کے بعد وہ رپوش ہو گیا۔
منصور الترکی نے بتایا کہ سیکیورٹی اداروں کو مطلوب شدت پسندوں کی فہرست میں ماجد الشھری کے ساتھ مصری نژاد محمد طرھونی بھی شامل ہے۔ طرھونی کے بارے میں سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ’’فیس بک‘‘ سے پتا چلا ہے کہ وہ شدت پسند گروپ دولت اسلامی ’’داعش‘‘ کا مفتی ہے۔ محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ طرھونی اور الشھری دونوں ایک ہی عرصے میں سعودی عرب میں قید رہ چکے ہیں۔
طرھونی ماجد الشھری سے قبل داعش کا حمایتی ثابت ہوا۔ الشھری کے جیل جانے سے ایک سال قبل طرھونی کو عسیر کی جیل میں رکھا گیا تھا۔ فیس بک کے صفحات سے ملنے والی معلومات میں ماجد الشھری کے بارے میں صرف اتنا پتا چلا ہے کہ اس نے سیکیورٹی اداروں اور مساجد پر حملوں کی منصوبہ بندی ک دعویٰ کیا ہے۔ ساتھ ہی اس نے بتایا ہے کہ اس نے سول ایوی ایشن کے شعبے میں ڈگری حاصل کر رکھی ہے اور وہ سعودی فضائیہ کا سابق پائلٹ ہے۔