شام کے شمالی شہر حلب کے نواحی علاقوں میں صدر بشارالاسد کی وفادار فوج کی باغی جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کے نتیجے میں سیکڑوں خاندان بے گھر ہوگئے ہیں اور فضائی بمباری میں تین امدادی کارکنان مارے گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایک خاتون ترجمان نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ”عالمی ادارے کو گذشتہ دو روز کے دوران شمال مشرقی قصبوں بایانون ،حریتان ،آندان ،حیان اور رتیان میں سیکڑوں خاندانوں کے بے گھر ہونے کی رپورٹس موصول ہوئی ہیں”۔
روسی طیاروں نے گذشتہ تین روز کے دوران حلب اور اس آس پاس واقع علاقوں میں باغیوں کے ٹھکانوں پر دو سو سے زیادہ فضائی حملے کیے ہیں۔اس فضائی بمباری کی مدد سے شامی فوج نے زمینی پیش قدمی کی ہے اور باغیوں کے دفاعی حصار کو توڑتے ہوئے صوبہ حلب میں واقع شیعہ آبادی والے دو دیہات تک پہنچ گئے ہیں۔باغیوں نے گذشتہ تین سال سے ان کا محاصرہ کررکھا تھا۔
باغیوں کا کہنا ہے کہ شامی فوج کو یہ کامیابی روسی طیاروں کے سیکڑوں بم گرانے کے بعد ملی ہے۔حلب میں لڑنے والے باغی دھڑوں نے اس تباہ کن بمباری کے بعد جنیوا میں امن مذاکرات میں شرکت کے لیے جانے والے حزب اختلاف کے وفد کو ایک انتباہ جاری کیا ہے۔
اس کے بعد شامی حزب اختلاف کی مذاکراتی کمیٹی نے یہ دھمکی دی تھی کہ کہ اگر تین روز میں شامی حکومت اور روسی فورسز کے حملوں کا خاتمہ نہیں ہوا تو وہ مذاکرات سے اٹھ جائیں گے۔
ایک باغی گروپ کا کہنا ہے کہ روسی طیاروں کے پانچ سو سے زیادہ فضائی حملوں کے بعد شیعہ آبادی والے دو دیہات نوبول اور الزہرا کا محاصرہ توڑا جاسکا ہے۔ایک کمانڈر کا کہنا ہے کہ اب شامی فوج اور اس کی اتحادی ملیشیائیں حلب کے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں کا محاصرہ کر سکتی ہیں۔انھوں نے بیرونی ریاستوں سے باغیوں کے لیے اسلحہ بھیجنے کی اپیل کی ہے۔
ایک مغربی سفارت کار نے حلب میں لڑائی کی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”جب آپ کو غیر معمولی فوجی دباؤ کا سامنا ہو تو آپ مذاکرات میں کیسے شامل ہوسکتے ہیں۔روسی اور اسد رجیم اپوزیشن کو جنیوا سے واپس بھیجنا چاہتے ہیں تاکہ اسی کو مذاکرات کی ناکامی کا ذمے دار ٹھہرایا جاسکے”۔
درایں اثناء روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ ان کا ملک شام میں جاری فضائی مہم ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ہے۔انھوں نے اومان کے دارالحکومت مسقط میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ”جب تک داعش اور النصرۃ محاذ جیسی دہشت گرد تنظیموں کو شکست سے دوچار نہیں کردیا جاتا،اس وقت تک حملے روکے نہیں جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے تو ان حملوں کو روکنے کا کوئی جواز نظر نہیں آتا ہے۔
برطانیہ میں قائم شامی آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کی اطلاع کے مطابق بدھ کے روز حلب کے شمال میں باغیوں کے زیر قبضہ قصبوں حیان اور حریتان پر روسی اور شامی طہاروں نے بیسیوں فضائی حملے کیے ہیں۔
جنیوا میں امریکا کے ایک عہدے دار نے روس اور شامی فوج کے لڑاکا طیاروں کی روزانہ کی تباہ کن بمباری ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔انھوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا ہے کہ شامی حکومت متاثرہ افراد تک انسانی امداد کی رسائی کو جنیوا میں بات چیت کا موضوع بنانا چاہتی ہے۔انھوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظور کردہ قرارداد نمنر 2254 پر فوری طور پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے۔اس میں شہریوں پر فضائی حملے روکنے اور متاثرہ شامیوں تک انسانی امداد بہم پہنچانےکی اجازت دینے پر زور دیا گیا ہے۔