متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ عبداللہ بن زاید نے کہا ہے کہ جنیوا میں شام کے بحران کے حل کے سلسلے میں ہونے والے مذاکرات میں پیش رفت کے لیے امید کی کرن روشن ہوئی ہے۔ مگر بات چیت کو منطقی انجام تک جاری رکھنے کے لیے فریقین کو تنازع کے حل کی مساعی جاری رکھنا ہوں گی۔
ذراےُ کے مطابق اپنے روسی ہم منصب سیرگئی لافروف کے ہمراہ ابو ظہبی میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الشیخ عبداللہ بن زاید کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ شام کے متحارب فریقین کے درمیان مصالحت کی کوششوں کو آگے بڑھانے میں ان کی مدد کرے اور ایک عام شامی شہری کے مسائل کو سامنے رکھتے ہوئے شام کا مسئلہ حل کرانے کے لیے موثر کردار ادا کرے۔
اماراتی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ شام کے بحران کے حل کا ایک موقع بحران کے آغاز میں پیدا ہوا تھ مگر اس وقت عالمی برادری کی توجہ نہ ہونے کے باعث یہ مسئلہ حل کیا جا سکا، جس کے نتیجے میں آج یہ تنازع زیدہ گھمبیر شکل اختیار کر چکا ہے۔ تنازع کے حل نہ ہونے سے بڑی تعداد میں شامی شہریوں کی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں عبداللہ بن زاید کا کہنا تھا کہ تیسرے جنیوا مذاکرات میں شام قوم کو جنگ کے عذاب سے بچانے کا ایک نیا موقع ملا ہے۔ یہ امید کی جا سکتی ہے کہ اگر فریقین سنجیدگی سے مسئلے کے حل کے لیے کوششیں جاری رکھیں تو بحران سے نکلنے کا راستہ تلاش کیا جا سکتا ہے۔ شام کے متحارب فریقین کو بات چیت میں کامیاب بنانے کے لیے عالمی برادری اور مسئلے کے دیگر عالمی شرکاء کو بھی ایک مخصوص ہدف مقرر کرتے ہوئے بحران کو حل کرنے کی کوششیں تیز کرنی ہوں گی۔
اماراتی وزیرخارجہ نے جنیوا میں جاری امن مذاکرات کو تعمیری اور نہایت اہمیت کے حامل قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ صرف شام ہی نہیں اس وقت عالمی برادری کو مل بیٹھ کر عراق، یمن اور لیبیا جیسے ملکوں کے مسائل کو بھی سنجیدگی سے حل کرنا چاہیے۔
روس اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دو طرفہ تعاون پر بات کرتے ہوئے الشیخ عبداللہ بن زاید نے کہا کہ ماسکو اور ابوظہبی کے درمیان تمام شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کا یہ سنہری موقع ہے اور دونوں دوست ملک اس موقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ شام کے بحران کے حل کے سلسلے میں روس اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ مشرق وسطیٰ کے علاقائی مسائل اور عالمی تنازعات کے حل میں ماسکو کی مساعی کو قدرکی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔ متحدہ عرب امارات خطے کے مسائل کے حل میں روس کی معاونت کا خیر مقدم کرے گا۔