سعودی عرب کے مقامی میڈیا کے مطابق ماہ ستمبر میں مسجد الحرام میں ہونے والے کرین حادثے میں ملوث ہونے کے مقدمے میں 40 کے قریب افراد تین مختلف عدالتوں کے سامنے پیش ہوںگے۔
مکہ کے بیورو آف انویسٹی گیشن اور پبلک پراسیکیوشن کو اس کیس کی فائل موصول ہوگئی ہے جو کہ ریاض آفس میں جمع کروائی گئی تھی تاکہ اس کی مزید سکروٹنی کی جاسکے۔
ملزمان میں تعمیراتی گروپ بن لادن کے 30 اعلیٰ عہدیداران، ڈائریکٹر اور ٹیکنیشن شامل ہیں جبکہ دیگر 10 افراد سرکاری محکموں سے تعلق رکھتے ہیں۔
ذرائع کو امید ہے کہ اگلے ہفتے مزید افراد سے تفتیش کے بعد مدعا علیہان کی تعداد میں اضافہ ہوجائے گا۔ ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پراسیکیوٹر جنرل ابھی مدعا علیہان کے خلاف الزامات کی فہرست تیار کررہے ہیں۔
سمری کورٹ اس مقدمے کے مجرمانہ پہلو کو دیکھے گی اور ملزمان کے خلاف صوابدیدی فیصلے جاری کرے گی۔ جنرل کورٹ میں دیت اور دیگر جرمانوں کے معاملے کو دیکھا جائے گا جبکہ انتظامی کورٹ میں تعمیراتی کمپنی اور حکومتی محکموں کے درمیان ہونے والے کنٹریکٹ کی خلاف ورزیوں پر فیصلہ دے گی۔
ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی نے بین الاقوامی حفاظتی کمپنیوں کے متعدد افراد اور 200 سے زائد انجینئرز، مینیجرز اور بورڈ آف ڈائریکٹر کے ممبران سے بات کی ہے۔
کمیٹی نے کرین کے آپریشن کے دستاویزات، دیکھ بھال کے معاہدوں اور مسجد حرام کی توسیع کے منصوبے میں حفاظتی اقدامات کا بھی جائزہ لیا۔
اس کے علاوہ کمیٹی نے کرین بنانے والی کمپنی سے معلومات اور سول ڈیفنس اور محکمہ موسمیات سے رپورٹس حاصل کی ہیں۔
ذرائع کے مابق مدعا علیہان کو لاپرواہی کے الزامات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس کے نتیجے میں انہیں املاک اور انسانی جانوں کے ضیاع پر دیت ادا کرنے کا حکم دیا جاسکتا ہے۔