لاہور: پاکستان کےمعروف ادیب ،افسانہ و کالم نگارانتظار حسین طویل علالت کے بعدآج(منگل کو) لاہور میں انتقال کر گئے ۔تفصیلات کے مطابق معروف ادیب انتظار حسین طویل عرصہ سے لاہور کے ایک نجی شفاء خانہ میں زیر علاج تھے تاہم منگل کے روز92سال کی عمر میں انہوں نے داعی اجل کو لبیک کہہ دیا ۔
انتظار حسین 7دسمبر 1923ء کو متحدہ ہندوستان کے ضلع بلند شہر کے علاقے دیبائی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اردو ادب میں ماسٹرز ڈگری حاصل کی اور ہمیشہ کیلئے قلم سے اپنا رشتہ استوار کر لیا ۔ اپنی زندگی میں انتظار حسین نے متعدد افسانے اور ناول تحریر کئے جبکہ بہت سی انگریزی کتابوں کے ارد و تراجم بھی کئے۔ ان کی شہرہ آفاق تصنیفات میں’’ بستی، ہندوستان سے آخری خط، آگے سمندر ہے، شہر افسوس، جنم کہانیاں اور وہ جو کھو گئے‘‘ شامل ہیں۔ افسانہ نگاری کے علاوہ وہ مختلف انگریزی اور اردو اخبارات کے ساتھ بطور کالم نویس وابستہ رہے ۔
انتظار حسین فیض احمد فیض ، ابن انشا، احمد فراز ، منیر نیازی ، سعادت حسن منٹو، احمد ندیم قاسمی، اے حمیدسمیت دیگر مشاہیر کے ہم عصر ادیب ہیں۔ انہیں جدید اردوافسانہ نگاری کا بانی سمجھا جاتا ہے۔
انتظار حسین کی ادبی خدمات پر انہیں 2012ء میں لاہور لٹریری فیسٹول میں ’لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ‘ سے نوازا گیا، علاوہ ازیں 2014ء میں ان کی خدمات کے اعتراف میں فرانس کی حکومت نے انہیں اعلیٰ ترین سول ایوارڈ سے بھی نوازا۔انتظار حسین کے انتقال سے اردو ادب کا ایک روشن باب بند ہو گیا ۔