سعودی کے مشرقی شہر الاحساء میں ایک مسجد پر حملے کے نتیجے میں تین افراد جاں بحق اور سات زخمی ہوگئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق الاحساء گورنری میں واقع مسجد الإمام الرضا میں دو بمباروں نے حملہ کیا ہے۔ان میں سے ایک نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا اور دوسرے نے نمازیوں پر فائرنگ کی ہے۔اس حملے میں ملوّث ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب کے مشرقی علاقوں میں گذشتہ سال اہل تشیع کی دو مساجد میں بم دھماکوں کے بعد سے سکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔داعش نے ان دونوں بم حملوں کی ذمے داری قبول کی تھی۔
اگست میں سعودی عرب کے جنوب مغربی شہر ابھا میں ایک خودکش بمبار نے ایک مسجد میں نماز کے دوران خود کو اڑا دیا تھا جس کے نتیجے میں پندرہ افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔ یہ خودکش بم دھماکا داخلی سکیورٹی کے ذمے دار خصوصی اسلحہ اور حربی یونٹ (ایس ڈبلیو اے ٹی، سوات) کے ہیڈ کوارٹرز میں واقع مسجد میں ہوا تھا۔
اکتوبر میں مشرقی شہر صیھات میں ایک مسلح شخص نے اہل تشیع کے ایک اجتماع پر فائرنگ کردی تھی جس سے پانچ افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔مشرقی شہر الدمام میں مئی میں اہل تشیع کی مسجد العنود کے باہر ایک حملہ آور بمبار نے بارود سے بھری کار کو دھماکے سے اڑا دیا تھا جس کے نتیجے میں چار افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
اس سے پہلے 22 مئی کو سعودی عرب کے مشرقی صوبے القطیف میں واقع قصبے القدیح میں نمازجمعہ کی ادائی کے دوران اسی انداز میں اہل تشیع کی ایک مسجد میں خودکش بم حملہ کیا گیا تھا۔اس بم حملے میں اکیس افراد جاں بحق اور اسّی سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔عراق اور شام میں برسرپیکار سخت گیر جنگجو گروپ داعش سے وابستہ ایک سعودی سیل نے مؤخرالذکر دونوں خودکش بم حملوں کی ذمے داری قبول کی ت