یمن کے جنوبی شہر عدن کے علاقے المعاشیق میں واقع صدر عبد ربہ منصور ہادی کی قیام گاہ کے باہر بم دھماکا ہوا ہے جس کے نتیجے میں چھے فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔
العربیہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو یہ بم دھماکا صدر منصور ہادی کی رہائش والے حصے سے پندرہ سو میٹر دور المعاشیق صدارتی محل کے داخلی دروازے پر ہوا ہے۔
ایک یمنی عہدے دار نے بتایا ہے کہ بم حملے میں صدارتی محل کی جانب جانے والے راستے پر واقع ایک سکیورٹی چیک پوائنٹ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ابتدائی اطلاعات کے مطابق بم دھماکے میں صدارتی محافظوں میں شامل چھے فوجی ہلاک اور دس زخمی ہوئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ کار بم حملے میں عدن کے گورنر عیدالرس الزبیدی کے قافلے کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی۔وہ دھماکے سے چندے قبل ہی صدارتی محل میں داخل ہوئے تھے۔تاہم وہ حملے میں محفوظ رہے ہیں۔
گذشتہ سوموار کو یمنی وزیراعظم خالد بحاح اور ان کی کابینہ کئی ماہ کے بعد سعودی عرب سے عدن لوٹ آئے تھے۔ان پر گذشتہ سال اگست میں عدن میں ایک خودکش بم حملہ کیا گیا تھا لیکن وہ اس میں بال بال بچ گئے تھے۔اس حملے کے بعد وہ دوبارہ سعودی عرب واپس چلے گئے تھے۔
واضح رہے کہ ستمبر 2014ء میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی شیعہ باغیوں کے دارالحکومت صنعا پر قبضے اور پھر جنوبی شہروں کی جانب یلغار کے بعد سے صدر منصور ہادی اور ان کے وزراء عدن سے امور مملکت چلا رہے ہیں اور انھوں نے اس شہر کو یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت کا دارالحکومت قرار دے رکھا ہے۔عدن میں اس سے پہلے بھی القاعدہ ،داعش اور دوسرے جنگجو گروپ سرکاری حکام کو اپنے بم حملوں میں نشانہ بنا چکے ہیں۔