لکھنؤ: ملک کے طول وعرض پرچھبیس جنوری کی مناسبت سے خوشی کے گیت گائے گئے مختلف ثقافتی پروگرام پیش کئے گئے اور پورے دیش میں آزادی کا جشن منایا گیا جس پر جتنا بھی فخر کیا جائے کم ہے یہ اٹل حقیقت ہے آج ہند وستان اگر دنیا کے نقشے پر موجود ہے تو وہ جمہوریت کی بدولت ہی ہے۔جمہوریت وہ ڈور ہے جس نے مختلف مذاہب سے وابستہ لوگوں کو ایک لڑی میں پرودیا ہے۔جمہوریت وہ چشمہ ہے جس کے فیض سے اہل ہندیکساں طور پر سیراب ہو رہے ہیں۔جمہوریت وہ فضا ہے جس میں بسنے والا ہرفرد بلا تفریق کھلے طور پر سانس لے رہا ہے۔جمہوریت وہ قوت ہے جو محض انسانیت کی بنیاد پر عدل وانصاف کے علم کو بلند رکھتی ہے۔جمہوریت وہ طاقت ہے جو ہر انسان کو برابری کا حق دیتی ہے۔جمہوریت وہ مٹھاس ہے جو اپنے اوپر یقین رکھنے والوں کو ایک دوسرے کیلئے شیر وشکر بنادیتی ہے اس کی حفاظت ہر ہندوستانی کا فرض ہے جو طاقتیں محض سیاسی اغراض ومقاصد کیلئے جمہوریت کے عنصر کونیست ونابود کر دینا چاہتی ہیں وہ ملک کے مستقبل سے کھلواڑ کر نا چاہتی ہیں۔اور خانہ جنگی کے ماحول کو پیدا کر کے دیش کو پھر سے غیر ملکی طاقتوں کا غلام بنا دینا چاہتی ہیں دہشت گر دی کا جھوٹا الزام لگا کر کسی بے قصور کو ملزم ٹھہرانا۔اس کی زندگی کو تباہ کر دینا جمہوریت کی جڑوں کو کھو کھلاکر کے ملک میں نفرت کو پروان چڑھا نا ہے۔ مسلم تعلیمی اداروں کے اقلیتی کردار سے کھلواڑ کر نا اقلیتیوں سے جڑے روزگار کے خلاف سازشیں رچنا اور تحقیق و تفتیش سے پہلے ہی کسی بھی شخص کو میڈیا کے سامنے دہشت گر د بنا کر پیش کر دینا جمہوریت کو جڑ سے اکھاڑ دینے والے نہایت مکر وہ اور بہت زیادہ نقصان پہنچانے والے عمل ہیں، جنہوں نے ہر محبِ وطن شہری کو تشویش اور فکر میں مبتلا کر دیا ہے مسلمان اس ملک کے شہری ہیں ان کو اپنے اس کے وطن سے محبت ہے وہ اسے کسی صورت میں بر باد ہو تا نہیں دیکھ سکتے ہیں وہ جمہوریت کے محافظ ہیں اس کو پر وان چڑھانے میں وہ اپنا بہترین کر دار ادا کریں۔ اورجذ بات کو قابو میں رکھ کر نفرت کا جواب محبت سے دینے اور امن وامان کو باقی رکھنے میں اسلامی تعلیمات سے سبق لیں تاکہ دشمن ناکام ہو اور ملک میں جمہوریت کا جھنڈا لہراتا رہے۔