تیونس میں حکومت نے بدتر معاشی حالات اور بے روزگاری کے خلاف گذشتہ چار روز سے جاری عوامی احتجاجی مظاہروں کے بعد ملک بھر میں کرفیو نافذ کردیا ہے۔
تیونس کی وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سرکاری اور نجی املاک کو درپیش خطرے کے پیش نظر رات آٹھ بجے سے صبح پانچ بجے تک کرفیو نافذ کیا گیا ہے۔اس کا آغاز جمعہ کی شب سے ہوگا۔
تیونس میں بدتر معاشی حالات کے خلاف گذشتہ چار روز سے مظاہرے جاری تھے۔ وسطی شہر قصرین میں ہزاروں افراد نے مقامی حکومت کے دفتر کے باہر مظاہرہ کیا تھا۔تیونس میں اسی ہفتے سرکاری ملازمت نہ ملنے پر ایک نوجوان نے خودکشی کر لی تھی۔
صدر باجی قائد السبسی کی حکومت نے بدھ کو قصرین کے چھے ہزار سے زیادہ نوجوانوں کو ملازمتیں دینے اور ترقیاتی منصوبے شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔تیونس کے دوسرے شہروں اور قصبوں میں ہزاروں نوجوانوں نے احتجاجی ریلیاں نکالی ہیں اور مظاہرین نے ملک کے وسطی علاقوں میں حکومت سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
جمعرات کو تیونس کے مختلف شہروں میں سیکڑوں مظاہرین نے مقامی حکومتوں کے دفاتر پر دھاوے بولنے کی کوشش کی تھی اور اس دوران ان کی پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئی تھیں۔پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے اشک آور گیس کے گولے پھینکے تھے۔مظاہروں کے دوران تشدد کے واقعات میں ایک پولیس اہلکار ہلاک ہوگیا تھا۔تیونس میں 2011ء کے اوائل میں سابق مطلق العنان صدر زین العابدین بن علی کے خاتمے کے بعد یہ بدترین مظاہرے ہیں۔