ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ تہران میں سعودی سفارتخانے پر حملہ “انتہائی غلط اقدام” تھا جس سے ایران اور اسلام کو گزند پہنچا ہے۔ ایرانی رہبر کا یہ بیان ان کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا ہے۔ علی خامنہ ای نے مزید کہا کہ وہ پاسداران انقلاب کے شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے امریکی ملاحوں کو خلیجی پانیوں میں دراندازی کر گرفتار کیا۔
یاد رہے کہ دارلحکومت تہران میں تین جنوری کو مظاہرین نے حملہ کیا اور عمارت پر آگ لگانے والے پٹرول بم پھینکے جس سے سفارتخانے کے مختلف حصوں میں آگ لگ گئی۔
حملہ آور بلوائی سفارتخانے کی دیواریں پھلانگ کر عمارت کے اندر داخل ہو گئے جنہیں بعد پولیس نے باہر نکالا۔ حملہ آوروں نے سفارتخانے کی عمارت میں توڑ پھوڑ کی اور وہاں موجود ساز وسامان لوٹ لیا۔
سعودی عرب کے سفارتخانے پر متذکرہ حملہ مملکت میں 47 دہشت گردوں کو پھانسی دینے کے تناظر میں کیا گیا۔ سزائے موت پانے والوں میں ایران نواز سعودی شیعہ عالم نمر النمر بھی شامل تھے۔
تہران میں سعودی سفارتخانے پر حملے سے پہلے پاسداران انقلاب کی ذیلی باسیج ملیشیا کے اہلکاروں نے 3 جنوری ہی کو شمال مشرقی ایران کی خراسان گورنری کے شہر مشھد میں ایرانی قونصل خانے پر حملہ کیا اور مشن کے ایک حصے کو نذر آتش کر دیا۔