فرانس کے وزیرخارجہ نے کہا ہے کہ ایران پر عاید اقتصادی پابندیوں کے خاتمے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ تہران کو بے لگام چھوڑ دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جوہری معاہدے کی شرائط پرعمل درآمد کی سخت نگرانی کی جا رہی ہے۔
اپنے دورہ ریاض سے قبل ’العربیہ‘ سے بات کرتے ہوئے فرانسیسی وزیرخارجہ لوران فابیوس نے سعودی عرب اور فرانس کے مابین دوستانہ تعلقات اور باہمی تجارتی واقتصادی روابط کی تحسین کی۔ ریاض روانگی سے قبل فابیوس نے کہا کہ وہ سعودی عرب کی قیادت سے ملاقات کے دوران علاقائی صورت حال پر تفصیل سے تبادلہ خیال کریں گے۔ اس کے علاوہ مشترکہ اقتصادی کمیشن کے اجلاس کے انعقاد کے حوالے سے بھی سعودی قیادت سے بات چیت کی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور فرانس کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس مارچ میں ہو گا اور میں اس اجلاس میں اس کمیشن کے سربراہ کی حیثیت سے بھی شرکت کروں گا۔ لوران فابیوس نے کہا کہ ریاض اور پیرس کے درمیان گہرے دوستانہ تعلقات قائم ہیں۔ سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان عبدالعزیز اور دیگر سعودی رہ نماؤں سے ملاقات میرے لیے باعث اعزاز ہو گی۔
ایران کے حوالے سے بات کرتے فرانسیسی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ تہران کو جوہری معاہدے کی تمام جزئیات پر عمل درآمد کرنا ہو گا۔ ہم ایران کی جانب سے جوہری تنازع پر پائے سمجھوتے پرعمل درآمد کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران سے معاہدے اور مذاکرات کے بارے میں فرانس کا موقف واضح ہے۔ پچھلے سال 14 جولائی کو طے پائے سمجھوتے میں ایران نے پابندیوں کے خاتمے کے لیے جن اقدامات کی یقین دہانی کرائی تھی انہیں ہرصورت میں کرنا ہو گا۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس بات کا فیصلہ عالمی توانائی ایجنسی ’آئی اے ای اے‘ کرے گی کہ آیا ایران جوہری معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے یا نہیں۔
لوران فابیوس کا کہنا تھا کہ جنگ سے امن معاہدہ بہتر ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ فرانس ایران کے اقدامات کا بھی تواتر کے ساتھ جائزہ لے گا۔