پاکستان کے وزیراعظم میاں نواز شریف نے سعودی دارالحکومت الریاض میں خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان عبدالعزیز سے ملاقات کی ہے اور ان سے دو طرفہ تعلقات ،علاقائی صورت حال اور سعودی عرب اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق شاہ سلمان نے وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں پاکستان کے اعلیٰ سطح کے وفد کے اعزاز میں اپنے محل میں ظہرانہ دیا ہے۔اس سے پہلے وہ جب سوموار کو شاہ سلمان ائیربیس پر پہنچے تو اعلیٰ سعودی حکام نے ان کا خیرمقدم کیا۔
سعودی عرب اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی ختم کرانے کے لیے مصالحتی مشن پر میاں نواز شریف کے ہمراہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے علاوہ مشیر برائے قومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ، وزیراعظم کے مشیر برائے امورِ خارجہ سرتاج عزیز اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی سعودی عرب گئے ہیں.جنرل راحیل شریف نے سعودی عرب آمد کے فوری بعد سعودی ولی عہد اور وزیردفاع شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کی ہے۔
گذشتہ روز دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے ایران اور سعودی عرب کے ساتھ گہرے برادرانہ تعلقات ہیں جبکہ پاکستان کو دونوں ممالک میں حالیہ کشیدگی پر تشویش ہے اور وزیراعظم دونوں ملکوں کی کشیدگی کو پرامن طریقے سے حل کروانا چاہتے ہیں۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان ستاون اسلامی ممالک پر مشتمل اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے ارکان میں برادرانہ تعلقات کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔وزیراعظم اور آرمی چیف منگل کو تہران جائیں گے جہاں وہ ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقاتیں کریں گے.
واضح رہے کہ سعودی عرب میں شیعہ مبلغ نمر النمر کا بغاوت کے جرم میں سرقلم کیے جانے کے بعد گذشتہ ماہ مظاہرین نے تہران میں واقع سعودی سفارت خانے اور مشہد میں سعودی قونصل خانے پر دھاوا بول دیا تھا۔
واقعے کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کرلیے تھے۔ یاد رہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں گذشتہ کئی دہائیوں سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور سعودی عرب کئی بار یہ الزام لگا چکا ہے کہ ایران، عرب ممالک کے معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔